بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوائی پاکستانی کرنسی کے بجائے افغانی کرنسی میں منافع شامل کرکے فروخت کرنے کا حکم


سوال

میں دوائیوں  کا کاروبار کرتا ہوں پاکستان سے افغانستان لاتا ہوں اور یہاں افغانی پر بیچتا ہوں، مثلا پاکستان کی کرنسی ایک ہزار سے افغانی( 360) بنتے ہیں، اور میں اس پے (15)  فیصد منافع بھی ڈال کے پاکستانی کرنسی (400) میں  ضرب کر لوں، روز نرخ کی بجائے( 40)  روپے زیادہ لگاتا هوں، یوں ان دوائیوں کو (360) افغانی کے بجائے( 400) افغانی پر فروخت کرتا ہوں، کیا یہ درست ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل پاکستان سے دوائیاں خرید کر اپنے قبضے میں لے کر  اس میں اپنا متعین نفع شامل کرکے فروخت کرتا ہے   تو افغانی کرنسی میں متعیّن منافع کے ساتھ فروخت کرنا درست ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وشرعا (بيع ما ملكه) من العروض ولو بهبة أو إرث أو وصية أو غصب، فإنه إذا ثمنه (بما قام عليه وبفضل) مؤنة وإن لم تكن من جنسه كأجر قصار ونحوه، ثم باعه مرابحة على تلك القيمة جاز".

(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، ج:5، ص:133، ط:ايج اسم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100395

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں