بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوا سازکمپنی کے ایجنٹ کا سیمپل کی دوائی فروخت کرنا


سوال

میری ایک بہن ہے اور وہ میڈیکل ریپ کی جاب کرتی ہے کمپنی کی طرف سے انہیں (Sample)   کی دوائی دی جاتی ہے کہ انہیں ڈاکٹروں کو چیک اپ یعنی کمپنی کی مشہوری کیلئے دیا جائے تو وہ وہ دوائی اپنے لیے فروخت کرتی ہے کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نا جائز ؟

جواب

سیمپل(نمونہ) کی جو  ادویات آپ کی ہمشیرہ کو بطور کمپنی ایجنٹ   کمپنی کی جانب سے ڈاکٹروں تک پہنچانے کے لیے دی جاتی ہیں،وہ کمپنی کی امانت ہے جو ڈاکٹروں تک پہنچانا ضروری ہے،کمپنی کی اجازت کے بغیر ان ادویات کو خود سے فروخت کردینا شرعا جائز نہیں ہے۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"والمال الذي في يد الرسول من جهة الرسالة أيضا في حكم الوديعة."

(الکتاب الحادی عشر:فی الوکالۃ،‌‌الباب الثالث: فی بيان أحكام الوكالۃ،ص285،ط؛نور محمد)

فتاوی شامی میں ہے:

"لايجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته إلا في مسائل مذكورة في الأشباه."

(مطلب فيما يجوز من التصرف بمال الغير بدون إذن صريح، ج:6، ص:200، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں