بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بطن کا مناسخہ


سوال

والدین کے انتقال کے وقت  ہم دو بھائی اور چار بہنیں تھے، البتہ ہمارا ایک اور بھائی بھی تھا، لیکن اس کا والدین کی حیات میں انتقال ہوگیا تھا۔پھر کچھ عرصہ بعد میرے بڑے بھائی کا انتقال ہوا ، ورثاء میں بیوہ اور دو بیٹے ہیں ۔ہمارے دادا دادی اور نانا نانی کا والدین سے پہلے انتقال ہو گیا تھا۔ہمارے والد کی پراپرٹی تھی ، اس کو ایک کروڑ پندرہ لاکھ میں فروخت کیا ، ڈیڑھ لاکھ کا غذات میں خرچ ہو گئے، بقیہ ایک کروڑ ساڑھے تیرہ لاکھ ہیں۔شرعاً اس کی تقسیم کیسے ہوگی؟ کس کا کتنا حصہ ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   سائل کے والدکےترکہ کی  شرعی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ   سائل کے والد مرحوم کے ترکہ   سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچ نکالنے  کے بعد ، اگر مرحوم پر کوئی قرض   ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اور   اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی مال  کے ایک تہائی میں اسے نافذ کرنے کے بعد ،باقی متروکہ جائیداد منقولہ و غیر منقولہ  کے کل  64حصے کئے جائیں گے  ، جس میں سے زندہ  بیٹے کو      16 حصے  ،   ہر بیٹی کو 8 حصے ، مرحوم بیٹے کی بیوہ 2 حصے اور ہر ایک بیٹے کو 7،7 حصے ملیں گے۔ 

میت : (والد) ، مسئلہ : 8 /64

بیٹابیٹابیٹی بیٹی بیٹیبیٹی
221111
فوت شد168888

میت: (بیٹا) ، مسئلہ : 8/ 16 /8، مافی الید: 2 /1

بیوہبیٹابیٹا
17
277

ایک کروڑ ساڑھے تیرہ لاکھ روپے میں سے مرحوم کے  زندہ  بیٹے کو      2837500 روپے   ،   ہر بیٹی کو 1418750 روپے، مرحوم بیٹے کی بیو ہ کو 354687.5 روپے اور ہر ایک بیٹے کو 1241406.3 روپےملیں گے۔

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں