بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بہنوں کا ایک دن میں نکاح کا حکم


سوال

لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ دو بہنوں کا نکاح ایک ہی دن نہیں کرنا چاہیے، دن کا فرق رکھنا چاہیے، چاہے صرف ایک دن کا فرق رکھ لیں، وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ ایک ساتھ نکاح کرنے سے ایک بہن بعد میں پریشانی میں رہتی ہے، رخصتی ایک ساتھ کرنے کو معیوب نہیں سمجھتے، صرف نکاح کے بارے میں مذکورہ ذہن رکھتے ہیں۔ اس کی کیا حقیقت ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ بات کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے،  دو بہنوں کی شادی  علیحدہ شوہروں سے ایک وقت میں کرنا اسلام میں جائز ہے، اس کی کوئی ممانعت نہیں۔ہاں  دو بہنوں کی شادی ایک ہی شوہر سے کرنا جائز نہیں،دو بہنوں  کو ایک نکاح میں جمع  نہ کرنے کے بارے میں  ارشاد باری تعالیٰ ہے :

﴿ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ ﴾ ترجمہ: (اور حرام ہے تم پر )کہ اکٹھا کرو دو بہنوں کو۔

مذکورہ حکم کی ایک مصلحت یہ ہے کہ عام طور پر سوتنوں میں اچھے تعلقات برقرار نہیں رہتے اور ایک دوسرے کی حق تلفی ہوتی ہے۔اور بہنیں آپس میں قریبی رشتہ دار ہیں ، ان کے ذمہ ہر ایک کی صلہ رحمی لازم ہے،اگر دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی اجازت دی جائے تو اس صلہ رحمی کو ادا کرنا مشکل ہوگا۔

الهداية شرح البداية (1/ 192):

'' ولا يجمع بين امرأتين لو كانت إحداهما رجلاً لم يجز له أن يتزوج بالأخرى؛ لأن الجمع بينهما يفضي إلى القطيعة والقرابة المحرمة للنكاح محرمة للقطع''۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144301200078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں