دعاء زہرا جو عشاء کے وتر پڑھنے کے بعد دوسجدوں میں پڑھی جاتی ہے، کافی عرصہ سے پڑھ رہاہوں، اور وہ بھی "سبوح قدوس ربّ الملائکۃ والروح" کی جگہ "سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم"کا ورد کر رہا تھا،اب پتہ چلا کہ اصل دعا"سبحان الملک القدوس" ہے، تو اتنے عرصے جو میں نے اس کی جگہ سبحان اللہ العظیم پڑھا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟، اور کیا یہ ثابت ہے؟
فی نفسہ مذکورہ دونوں دعائیں" سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح"اور " سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم"کا پڑھنا حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اور مختلف احادیثِ مبارکہ میں ان دعاؤوں کے پڑھنے پر اجر وثواب کا ذکر بھی ہے، تاہم مذکورہ ہیئت کے ساتھ (یعنی وتر کی نماز کے بعد دوسجدوں کے درمیان) دعاء(جس کو دعاءِ زہرا کہاجاتا ہے) پڑھنا ثابت نہیں ہے، اور اس "دعاء زہرا" سے متعلق روایت بھی موضوع ہے، اس وجہ سے آئندہ مذکورہ ہیئت کے ساتھ ذکر کردہ دعاؤوں کے پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
فتاوی شامی (حاشية ابن عابدين ) میں ہے:
"وحاصله أن ما ليس لها سبب لا تكره ما لم يؤد فعلها إلى اعتقاد الجهلة سنيتها كالتي يفعلها بعض الناس بعد الصلاة ورأيت من يواظب عليها بعد صلاة الوتر ويذكر أن لها أصلا وسندا فذكرت له ما هنا فتركها ثم قال في شرح المنية: وأما ما ذكر في المضمرات أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال لفاطمة - رضي الله تعالى عنها -: «ما من مؤمن ولا مؤمنة يسجد سجدتين» إلى آخر ما ذكر ". فحديث موضوع باطل لا أصل له".
(کتاب الصلوۃ، باب سجودالتلاوۃ، ج:2، ص:120، ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101513
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن