بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دعا آپﷺ کے وسیلے سے مانگنے کا حکم


سوال

دعا میں حضور کا وسیلہ مانگنا کیساہے؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل سے دعا مانگنا صحیح احادیث شریفہ سے ثابت ہے؛ لہٰذا آپ کے توسل سے دعا کرنا صرف جائز ہی نہیں؛ بلکہ دعا کے قبول ہونے میں زیادہ مؤثر ہے۔ احادیث میں صحابہ کرام کا حضور ﷺ کے وسیلے سے دعا مانگنا ثابت ہے، جیسے کہ مروی ہے۔

"عن أنس بن مالك، أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، كان إذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب، فقال: «اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا فتسقينا، وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا»، قال: فيسقون".

(صحیح البخاری، ابواب الاستسقاء، باب سؤال الناس الإمام الاستسقاء إذا قحطوا، رقم الحدیث:1010، ج:2، ص:27، ط:دارطوق النجاۃ)

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ جب قحط ہوتا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے وسیلے سے دعا مانگنتے اور کہتے:  " اے اللہ ہم آپ کے نبی کو وسیلہ بنایا کرتے تھے، اور ان کا واسطہ دے کر  تجھ سے دعا کیا کرتے تھے، پس آپ بارش برسادیا کرتے تھے، اب آپﷺ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعاکرتے ہیں کہ ہمیں سیراب کردیجیے، پس بارش ہوجاتی تھی۔

ہاں! دعا میں وسیلہ ضروری نہیں ہے، اگر اس کے بغیر بھی خلوص اور آداب کی رعایت رکھ کر دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ سے قبولیت کی امید رکھنی چاہیے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200131

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں