اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنَ الْمَالِ وَالأَهْلِ وَالوَلَدِ، غَيْرِ الضَّالِّ وَلاَ الْمُضِلِّ
کیا مندرجہ بالا دعا مستند و مسنون اور احادیث سے ثابت شدہ دعا ہے؟
مذكوره دعاکو امام ترمذی رحمہ اللہ (المتوفى: 279ھ) نےحضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے سکھلائی ہوئی دعا کے طور پرنقل فرمایا ہے، لیکن اس کی سند کو کمزور قرار دیا ہے، امام موصوف لکھتے ہیں :
"حدثنا محمد بن حميد، قال: حدثنا علي بن أبي بكر، عن الجراح بن الضحاك الكندي، عن أبي شيبة، عن عبد الله بن عكيم، عن عمر بن الخطاب، قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قل: اللَّهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِنْ عَلاَنِيَتِي، وَاجْعَلْ عَلاَنِيَتِي صَالِحَةً،اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِنْ عَلاَنِيَتِي، وَاجْعَلْ عَلاَنِيَتِي صَالِحَةً، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنَ الْمَالِ وَالأَهْلِ وَالوَلَدِ، غَيْرِ الضَّالِّ وَلاَ الْمُضِلِّ."
"ترجمہ: حضرت عمر رضی الہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھلایا کہ کہو! اے اللہ ! میرے باطن کو میرے ظاہر سے بہتر بنا، اور میرا ظاہر بھی بہتر فرما، اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، ان اچھی چیزوں کا، جو تو لوگوں کو دیتا ہے، مال، بیوی اور بچے میں سے، جو نہ خود گمراہ ہوں، اور نہ دوسروں کو گمراہ کرنے والے ہوں۔"
(سنن الترمذی، أبواب الدعوات (5/ 465) برقم (3586)، ط/ دار الغرب الإسلامي- بيروت)
روایت اگرچہ ضعیف ہے، لیکن اہل علم نے اسے کتب ادعیہ میں شامل فرمایا ہے،اور عوام الناس کے لیے بطور وِرد نقل فرمایا ہے ، جیسے ملا علي قارى رحمه الله (1014ھ) نے اسے اپنی’’ الحزب الاعظم والورد الافخم‘‘ میں نقل فرمایا ہے، لہذا اس دعا کو مانگا جا سکتا ہے۔
(الحزب الاعظم والورد الافخم مع التخريج للشيخ محمد عبد الرشيد النعماني رحمه الله، المنزل السادس ، يوم الخميس، (ص: 117) ، ط/ مجلس الدعوة والتحقيق الإسلامي- 1401ه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101918
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن