احادیث میں جو دعائیں آئی ہیں جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیماروں پر پڑھ کر دم کیا کرتے تھے کیا وہ دعائیں خود اپنے اوپر پڑھ کر دم کی جاسکتی ہے، جیسا کہ "أسال الله العظیم رب العرش العظیم أن یشفیك اور أللھم رب الناس أذھب البأس واشف أنت الشافی لاشفاء إلا شفاؤك شفاء لایغادر" اگر ان دعاؤں کو خود پر پڑھ کر دم کیا جاسکتا ہے، تو ان دعاؤں کے الفاظ میں کیا ترمیم کی جائے گی یعنی زبر زیر کی ؟نیز اگر خود پڑھ کر دم کیا جاسکتا ہے تو کیا صرف بیماری کی حالت میں کیا جائے یا ایسے بھی ان کو اپنی روز مرہ کی دعاؤں میں شامل کرکے روانہ کی بنیاد پر پڑھ کر دم کرسکتے ہیں؟
1: مختلف ناگہانی آفات وامراض سے بچنے کے لیے دعاءِ ماثورہ یعنی رسول اللہ ﷺ سے منقول دعائیں پڑھ کر اپنے آپ پر دم کیا جاسکتا ہے۔
2: مذکورہ ماثور دعاؤوں کو زبر زیر کی ترمیم کی ساتھ پڑھنے سے چوں کہ معنیٰ میں تبدیلی ہوجاتی ہے، اس وجہ سے زبر زیر کی ترمیم کرنا درست نہیں ہے، البتہ مذکورہ دعامیں صیغے کی تبدیلی یعنی صیغہ واحد کو جمع اور جمع کو واحد سے/ غائب سے متکلم جیسے تبدیلی (مثلاً" أن یشفیك" کو "أن یشفیني" پڑھنے) کی گنجائش ہے، تاہم اس میں بھی بہتر یہی ہے کہ تبدیلی نہ کی جائے؛ کیوں کہ قرآن وحدیث میں جو دعائیں جن الفاظ اور جس صیغہ کے ساتھ منقول ہیں، ان کی اپنی تاثیر اور خصوصیات ہیں اور ان کے الفاظ توقیفی ہیں، ان میں تبدیلی کرنے سے وہ دعا لفظا ً ماثور اور منقول نہیں رہتی، وہ دعا، دعا ہونے کی حیثیت سے تو درست ہوسکتی ہے، لیکن اس کو ماثور نہیں کہا جائے گا۔
3: مذکورہ دعاؤوں کو جس طرح حالتِ مرض میں پڑھا جاتا ہے، اسی طرح ان دعاؤوں کو روزِ مرّہ کا معمول بھی بنانا چاہیے، بلکہ یہ بہتر بھی ہے، تاکہ اللہ تعالیٰ پر یقین رکھتے ہوئے ان دعاؤوں کے ذریعے ناگہانی آفات اور امراض سے انسان محفوظ ہو۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
"وأما ما كان من الآيات القرآنية، والأسماء والصفات الربانية، والدعوات المأثورة النبوية، فلا بأس، بل يستحب سواء كان تعويذا أو رقية أو نشرة".
(کتا ب الطبّ والرقیٰ، ج:7، ص:2880، ط:دارالفکر)
فتح الباری میں ہے:
"وأولى ما قيل في الحكمة في رده صلى الله عليه وسلم على من قال الرسول بدل النبي أن ألفاظ الأذكار توقيفية ولها خصائص وأسرار لا يدخلها القياس فتجب المحافظة على اللفظ الذي وردت به وهذا اختيار المازري قال فيقتصر فيه على اللفظ الوارد بحروفه وقد يتعلق الجزاء بتلك الحروف ولعله أوحى إليه بهذه الكلمات فيتعين أداؤها بحروفها."
(كتاب الدعوات، باب الضجع على الشق الأيمن، ج:11، ص:112، ط: دار المعرفة)
حاشیہ سہارنپوری میں ہے:
"فقال النبي -صلى الله عليه وسلم-: "قل كما قلت: وبنبيك". وفيه دليل على أن رعاية الألفاظ المروية أمر مهم فيه حكمة بالغة."
(صحيح البخاري بحاشية السهارنفوري، كتاب الدعوات، باب مايقول إذا نام، ج:12، ص:434، ط: مركز الشيخ أبي الحسن علي الندوي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101639
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن