بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیوٹی کے لیے روزانہ اسی کلو میٹر کی مسافت پر جانے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

 میں سرکاری ملازمت کرتا ہوں ،روزانہ صبح سویرے ڈیو ٹی پر جا تا ہوں اور شام کو واپس گھر اجاتا ہوں۔ گھر سے ڈیوٹی کی جگہ 80 کلو میٹر کے فاصلے پرہے۔ ظہر کی نماز ڈیوٹی کی جگہ پر ادا کرتا ہوں ،جب کہ عصر اور مغرب کی نما زیں واپس گھرتک کے راستے میں ادا کر تاہوں اور عشاء کی نماز گھر پہنچ کر ادا کرتا ہوں۔ ہفتہ اور اتوار کو معمول کی دو چھٹیاں گھرپر گزار تاہوں۔ از روئے شریعت درج بالا مسئلے میں میرے لیے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  سائل کی ڈیوٹی کی جگہ گھر سے 80 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، لیکن سائل کے شہر/ قصبے کی حدود سے جائے ملازمت کے درمیان  77.24 کلو میٹر سے کم فاصلہ ہے تو سائل بہرصورت مسافر نہیں ہوگا، لہٰذا جائے ملازمت پر اور راستے میں نماز مکمل ادا کرے گا۔

تاہم اگر سائل کی ڈیوٹی کی جگہ شہر اور  فناء شہر سے باہر ہے،  اور شہر کی حدود سے جائے ملازمت کے درمیان  77.24 کلو میٹر  یا اس سے زیادہ فاصلہ  ہے اور  وہاں ایک مرتبہ  بھی  15 دن اقامت اختیار نہیں کی تو  سائل  ڈیوٹی  پر جاتے وقت مسافر شمار ہوگا، ظہر کی نماز میں قصر کرے گا ،عصر اور مغرب کی نماز   میں اگر شہر کی حدود میں داخل نہیں ہوتا تو عصر کی  نماز قصر ہی  پڑھے گا۔ اور اپنے شہر کی حدود میں داخل ہوگیا ہو تو  چار رکعت پڑھے گا۔ عشاء کے وقت   چوں کہ گھر میں ہوتاہے،اس  لیے عشاء کی نماز  چار رکعت پڑھے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ووطن) الإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة خمسة عشر يومًا أو أكثر."

(كتاب الصلاة،فصل بيان ما يصير المسافر به مقيما،1 / 103،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يزال على ‌حكم ‌السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية."

 (كتاب الصلاة ،الباب الخامس عشر في صلاة المسافر،1/ 139 ،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں