بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ فطر ادا کرنے کے بعد دوسرے ملک جانے سے دوبارہ صدقہ فطر کا حکم


سوال

ایک فیملی رمضان میں صدقہ فطر کی ادائیگی کے بعد کسی اور ملک عید سے پہلے چلے جاتے ہیں ،تو کیا ان کی ادائیگی ہو جائے گی یا انہیں مزید دوسرے ملک کے حساب سے مزید صدقہ فطر کی ادائیگی کرنا ہوگا؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ  خاندان صدقہ فطر کی ادائیگی کے بعد دوسرے ملک چلا گیا ہے تو اگر اپنے ملک میں ادا کیا گیا  صدقہ فطراور متعلقہ ملک کے صدقہ فطر کی مقدارِ قیمت میں کوئی فرق نہیں ہے تو وہی اداشدہ صدقہ فطر کافی ہے، تاہم اگر دونوں جگہ کے صدقہ فطر کی قیمت میں فرق ہے تو جتنی زائد قیمت بنتی ہےوہ زائد قیمت دوسرے ملک میں ادا کرنا لازم ہوگا، محض پہلے ادا شدہ صدقہ فطر کافی نہیں ہوگا۔

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"(سوال:10531): صدقہ فطر پہلے ادا کردیا تھا، جب عید کا دن آیا تو قیمت بڑھ گئی، تو اب بڑھی ہوئی قیمت اداء کی جائےگی یا نہیں؟

الجواب حامداً ومصلیاً:قیمت میں جتنا اضافہ ہوا ہے وہ اور دے دے۔ فقط واللہ اعلم

حررہ العبدمحمود غفرلہ، دارالعلوم دیوبند، 8/ 9/ 94ھ"

(کتاب الزکوۃ، باب صدقۃ الفطر ومصارفہا، عنوان:صدقۃ الفطر اداکرنے کے بعد قیمت بڑھ گئی، تو کیا کرے؟، ج:22، ص:347، ط:ادارۃ الفاروق)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"وإن أدى قيمتها فعنده تعتبر القيمة يوم الوجوب في الزيادة والنقصان".

(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:238، ط:دارالکتاب الاسلامی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي،وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح،

(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه".

(کتاب الزکوۃ، باب مصرف الزکوۃ، فروع فی مصرف الزکوۃ، ج:2، ص:355، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144409101168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں