بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے بچے کی پیدائش کے بعد پہلے بچے کو دودھ پلانے کا حکم


سوال

 ایک عورت حاملہ ہوئی تو اس کا بچہ چار ماہ کا تھا،  اس نے اپنے بچے کا دودھ چھڑوادیا،  اور کچھ عرصہ بعد دودھ آنا ہی رک گیا،  جب دوسرا بچہ نو  ماہ بعد پیدا ہوا،  تو اب پہلا بچہ تیرہ  ماہ کا ہے اور دوسرا بچہ ابھی کچھ دن کا ہے،  اور  ماں کا دودھ آنے لگ گیا ہے،تو کیا مذکورہ خاتون اپنے دونوں بچوں کو دودھ پلاسکتی ہے یا پھر صرف دوسرے بچے کو دودھ پلائے گی؟

جواب

شرعاً بچے کی دودھ پلانے کی مدت دوسال ہے، دوسال کی عمر ہونے پر بچے کا دودھ چھڑادیا جائے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب پہلے بچے کی عمر دوسال سے کم یعنی تیرہ مہینے ہے تو دوسرے بچے کے ساتھ ساتھ پہلے بچے کو بھی دو سال کی عمر ہونے تک دودھ پلایا جاسکتا ہے۔

فتاویٰ شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"الرضاع (هو) لغة بفتح وكسر: مص الثدي. وشرعا (مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) فتح وبه يفتى كما في تصحيح القدوري عن العون، لكن في الجوهرة أنه في الحولين ونصف، ولو بعد الفطام

(قوله في وقت مخصوص) قد يقال إنه لا حاجة إليه للاستغناء عنه بالرضيع، وذلك أنه بعد المدة لا يسمى رضيعا نص عليه في العناية نهر وفيه نظر. والذي في العناية أن الكبير لا يسمى رضيعا، ذكره ردا على من سوى في التحريم بين الكبير والصغير (قوله عن العون) كذا في عامة النسخ وفي بعضها عن العيون بالياء بين العين والواو، وهو اسم كتاب أيضا، وهو الذي رأيته في النهر، وفي تصحيح القدوري أيضا فافهم (قوله لكن إلخ) استدراك على قوله وبه يفتى. وحاصله أنهما قولان أفتى بكل منهما ط"

(کتاب النکاح، باب الرضاع، ج:3، ص:209، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں