میرے شوہر نے پچھلے بیس سال سے چوری چھپے دوسری شادی کر رکھی ہے جس کا علم مجھے کچھ ماہ پہلے ہوا ہے۔ مجھے شک تو کئی سالوں سے تھا، لیکن وہ مجھ سے ہمیشہ جھوٹ بولتا رہا کہ تمہیں وہم ہے، ایسا کچھ نہیں ہے، بلکہ اس شک کرنے پر وہ الٹا مجھے ہی ذلیل کرتا تھا کہ میں ایک شکی مزاج اور جھگڑالو عورت ہوں ، اب یہ بات پتا چلنے پر میرا دل اس سے بدظن ہو گیا ہے اور میں اب اس کے حقوق ادا نہیں کر پا رہی تو اس صورت میں کیا میں بغیر طلاق لیے اس کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہ سکتی ہوں ؟میرے تین بچے ہیں، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ مجھے کیا کرنا چاہیے ؟
واضح ہو کہ دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے ، ہاں دونوں بیویوں کے جسمانی اور مالی حقوق ادا کرنے کی استطاعت اور ان حقوق میں دونوں بیویوں کے درمیان برابری ضروری ہے؛ لہذا دوسری شادی پر آپ کے شوہر کو ملامت نہیں کی جاسکتی۔ البتہ دوسری شادی چھپ کر کرنا اور پھر اسے چھپانے کے لیے جھوٹ بولنا اور آپ کو برا بھلا کہنا ایک مذموم عمل تھا جس پر آپ کے شوہر کو توبہ کرنی چاہیے، اور آپ سے معافی بھی مانگنی چاہیے اور وہ معافی مانگے تو آپ کو معاف بھی کردینا چاہیے۔
تاہم اگر آپ بغیر طلاق لیے شوہر کے گھر میں رہنا چاہتی ہیں اور شوہر کے حقوق بھی ادا نہیں کر رہی ہیں تو اس کے لیے آپ کو شوہر کی اجازت لینا لازم ہے، شوہر کی اجازت نہ ہو تو آپ گناہ گار ہوں گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200654
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن