دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ کر "التحیات للہ " پڑھتے ہی یا دآگیا تو کھڑا ہوگیا تو کیا صورتِ مسئولہ میں صرف "التحیات للہ" پڑھنے سےسجدہ سہو لازم ہوگا چوں کہ وہ اس کا محل نہیں ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص پہلی رکعت کے سجدہ کے بعد ایک رکن (تین مرتبہ سبحانَ اللّٰه) کی ادائیگی کی مقدار بیٹھا ہو تو اس پر سجدہ سہو کرنا واجب ہوگا، اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز وقت کے اندر واجب الاعادہ ہوگی۔ اور اگر رکن (تین مرتبہ سبحانَ اللّٰه) کی ادائیگی کی مقدار بیٹھنے سے پہلے ہی کھڑا ہوگیا تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔
لہذا اگر صرف ’’التحیات للّٰه‘‘ ہی پڑھا تھا، اور اتنی دیر نہیں بیٹھا تھا کہ جس میں تین مرتبہ سبحانَ اللّٰهکہا جاسکے تو اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
"(وَ) اعْلَمْ أَنَّهُ (إذَا شَغَلَهُ ذَلِكَ) الشَّكُّ فَتَفَكَّرَ (قَدْرَ أَدَاءِ رُكْنٍ وَلَمْ يَشْتَغِلْ حَالَةَ الشَّكِّ بِقِرَاءَةٍ وَلَا تَسْبِيحٍ) ذَكَرَهُ فِي الذَّخِيرَةِ (وَجَبَ عَلَيْهِ سُجُودُ السَّهْوِ فِي) جَمِيعِ (صُوَرِ الشَّكِّ) سَوَاءٌ عَمِلَ بِالتَّحَرِّي أَوْ بَنَى عَلَى الْأَقَلِّ فَتْحٌ لِتَأْخِيرِ الرُّكْنِ، لَكِنْ فِي السِّرَاجِ أَنَّهُ يَسْجُدُ لِلسَّهْوِ فِي أَخْذِ الْأَقَلِّ مُطْلَقًا، وَفِي غَلَبَةِ الظَّنِّ إنْ تَفَكَّرَ قَدْرَ رُكْنٍ".
وتحته في الشامية:
"(قَوْلُهُ: وَاعْلَمْ إلَخْ) قَالَ فِي الْمُنْيَةِ وَشَرْحِهَا الصَّغِيرِ: ثُمَّ الْأَصْلُ فِي التَّفَكُّرِ أَنَّهُ إنْ مَنَعَهُ عَنْ أَدَاءِ رُكْنٍ كَقِرَاءَةِ آيَةٍ أَوْ ثَلَاثٍ أَوْ رُكُوعٍ أَوْ سُجُودٍ أَوْ عَنْ أَدَاءِ وَاجِبٍ كَالْقُعُودِ يَلْزَمُهُ السَّهْوُ لِاسْتِلْزَامِ ذَلِكَ تَرْكَ الْوَاجِبِ وَهُوَ الْإِتْيَانُ بِالرُّكْنِ أَوْ الْوَاجِبِ فِي مَحَلِّهِ، وَإِنْ لَمْ يَمْنَعْهُ عَنْ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ بِأَنْ كَانَ يُؤَدِّي الْأَرْكَانَ وَيَتَفَكَّرُ لَا يَلْزَمُهُ السَّهْوُ. وَقَالَ بَعْضُ الْمَشَايِخِ: إنْ مَنَعَهُ التَّفَكُّرُ عَنْ الْقِرَاءَةِ أَوْ عَنْ التَّسْبِيحِ يَجِبُ عَلَيْهِ سُجُودُ السَّهْوِ وَإِلَّا فَلَا، فَعَلَى هَذَا الْقَوْلِ لَوْ شَغَلَهُ عَنْ تَسْبِيحِ الرُّكُوعِ وَهُوَ رَاكِعٌ مَثَلًا يَلْزَمُهُ السُّجُودُ، وَعَلَى الْقَوْلِ الْأَوَّلِ لَا يَلْزَمُهُ وَهُوَ الْأَصَحُّ اهـ".
(شامي، كتاب الصلوة، باب سجود السهو، ٢/ ٩٣)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201540
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن