بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری بیوی کےپہلےشوہر سے بیٹے کی پہلی بیوی کی بیٹی سے شادی کرنے کا حکم


سوال

میری دو شادیاں  ہیں، دونوں شادیوں میں پانچ پانچ بچے ہیں دو لڑکے تین لڑکیاں ۔

اب میری دوسری بیوی کا اس کے پہلے شوہر سے ایک لڑکا ہے جو میری پہلی بیوی کی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے ،کیاشرعایہ جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

والد کی منکوحہ (جس کو ہمارے عرف میں سوتیلی ماں کہا جاتا ہے) کی اولاد جو کسی دوسرے شوہر سے ہو اس سے نکاح کرنا جائز ہے؛ کیوں کہ والد کی منکوحہ ہونے کی وجہ سے سوتیلی ماں خود تو حرام ہوجاتی ہے، البتہ سوتیلی ماں کی اولاد (جووالد كے علاوه دوسرے شوهر سے هو)سے محرمیت کا کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی دوسری بیوی کا اس کےپہلے شوہر سے جو بیٹا ہے  اس کاسائل کی پہلی بیوی کی بیٹی سے نکاح   کرنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال۔۔۔

(قوله: وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال) وكذا بنت ابنها بحر. قال الخير الرملي: ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمه ولا أم زوجة الأب ولا بنتها ولا أم زوجة الابن ولا بنتها ولا زوجة الربيب ولا زوجة الراب".

(کتاب النکاح، ‌‌فصل في المحرمات، 3/ 31، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں