بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری اذان کے جواب کا حکم


سوال

قبل  از  خطبہ  اذان  کے  جواب  کا  کیا حکم ہے؟

جواب

جمعہ   کی  دوسری اذان کا جواب  زبان سے  دینا درست نہیں ہے،  اس دوران خاموش رہنا چاہیے، ہاں  دل ہی  دل میں   جواب  دینے سے  جواب ہو جائے گا۔  نیز  اذان کے بعد  دعا  و درود پڑھنا اور   خطبہ میں  رسول اللہ ﷺ  کے  نامِ  نامی اسم گرامی آنے پر درود شریف پڑھنا  اور خطبہ  میں آنے والی دعاؤں پر آمین کہنا،  یہ سب زبان سے کہنا درست نہیں ہے،  بلکہ دل ہی دل میں یہ سب کہہ لیا جائے، اور دو خطبوں کے درمیان بھی زبان سے دعا  کرنا  اور ہاتھ  اٹھا کر  دعا کرنا درست نہیں ہے،  بلکہ دو خطبوں کے درمیان دل ہی دل میں دعا کرلی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے: 

"وينبغي أن لايجيب بلسانه اتفاقاً في الأذان بين يدي الخطيب."

(کتاب الصلاۃ، باب الاذان، ج: 1، صفحہ: 399، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں