بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے شوہر کی طلاق کے بعد پہلے شوہر سے نکاح کرنا


سوال

میرے شوہر نے  مجھے  14 اکتوبر 2019 میں  طلاق دے دی تھی،  پھر 27 نومبر 2020 میں میں نے نکاح کرلیا، دوسرے شوہر نے  مجھے 18 جنوری 2021 میں  طلاق دے دی،  میرے پہلے شوہر سے چار بچے ہیں، اب میں پہلے شوہر کے پاس جانا چاہتی ہوں، جب کہ پہلے شوہر نے دوسری شادی کرلی، اب میرے  لیے شریعت کے مطابق کیا حکم ہے؟

جواب

اگر آپ کے پہلے شوہر  کے طلاق دینے کے بعد، اس  کی عدت (تین ماہواریاں) گزار کر آپ نے   دوسرا نکاح کیا تھا تو یہ نکاح ہوگیا تھا، لیکن اگر تین ماہواریاں نہیں گزری تھیں تو عدت کے درمیان کیا گیا نکاح منعقد ہی نہیں ہوا۔

بہرحال نکاح منعقد ہونے کی صورت میں اگر آپ کے پہلے شوہر نے آپ کو تین طلاقیں دے دی تھیں  تو اگر  دوسرے شوہر سے   جسمانی تعلق ہوگیا ہو  پھر اس کے طلاق دینے کے بعد    عدت گزار کر آپ اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کرنا چاہتی ہیں تو ایسا کرنا آپ کے لیے جائز ہے اور اپنے پہلے شوہر سے گواہان کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ  دوبارہ نکاح کر سکتی ہیں اور آئندہ کے لیے اس کے پاس از سرِ نو تین طلاق کا حق  ہو گا۔

اور اگر پہلے شوہر نے تین طلاق نہ دی ہوں،  بلکہ ایک یا دو طلاق دی ہو تو بہرصورت آپ کا پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہو گا، خواہ دوسرے شوہر سے  جسمانی تعلق قائم ہوا ہو یا نہ ہوا ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 337):

"أن الزوج الثاني يهدم ما دون الثلاث كما يهدم الثلاث، فمن طلق امرأته واحدة أو أكثر ثم عادت إليه بعد زوج آخر عادت إليه بملك جديد فيملك عليها ثلاث طلقات، وهذا عندهما. وعند محمد إنما يهدم الثاني الثلاث فقط لا ما دونها."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں