بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرا نکاح کرنے والی بیوہ کا میراث میں حصہ


سوال

اگر عورت کاشوہر مر گیا اور کوئی اولاد نہ ہو تو عورت عدت گزارنے کے بعد دوسرے مرد سے شادی کرلے، اب شادی کے بعد آیا سابقہ خاوند کے وراثت میں حصہ ملے گا یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مرحوم کی بیوہ دوسری جگہ شادی کرلے تب بھی اس کا اپنے مرحوم شوہر کی میراث سے حق وحصہ ختم نہیں ہوگا، بلکہ وہ بدستور میراث کی حق دار ہوگی۔اور شوہر کی اولاد نہ ہونے کی صورت میں اس کے ترکے کے چوتھائی حصہ کی وارث ہوگی۔

شرح مختصر الطحاوی میں ہے:

"(وللمرأة من ميراث زوجها الربع إذا لم يكن له ولد، ولا ولد ابنٍ، فإن كان له ولد، أو ولد ابنٍ، وإن سفل: فلها الثمن).

وذلك لقول الله تعالى: {‌ولهن ‌الربع مما تركتم إن لم يكن لكم ولد فإن كان لكم ولد فلهن الثمن مما تركتم}".

(شرح مختصر الطحاوي للجصاص، ‌‌كتاب الفرائض، ‌‌باب قسمة المواريث، 4/ 83، الناشر: دار البشائر الإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں