بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درود شریف کے فضائل احادیث کی روشنی میں


سوال

درود شریف  کے  فضائل احادیث کی روشنی  میں بیان کردیں!

جواب

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھنا بےشمار رحمتوں اور فضیلت کا موجب ہے، اس سلسلہ میں علماء کرام نے مستقل کتابیں لکھی ہیں، درود شریف کے فضائل کی تفصیل کے لیے حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمہ اللہ کی کتاب ’’فضائل درود شریف‘‘ کا مطالعہ کرنا مفید ہے ۔ذیل میں درود شریف کے فضائل پر مشتمل چند روایات ذکر کی جارہی ہیں: 

"وَعَنْ اَبِیْ ھُرَيرَۃَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ عَشْرًا".(صحیح مسلم)

ترجمہ: اور حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ (صحیح مسلم)

"وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَنْ صَلَّی عَلَیَّ صَلَاۃً وَّاحِدَۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ عَشْرَ صَلٰواتٍ وَحُطَّتْ عَنْہُ عَشْرُ خَطِیْأَتٍ وَرَفَعْتُ لَہ، عَشْرُ دَرَجَاتٍ".(رواہ النسائی )

ترجمہ:حضرت انس (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس (مرتبہ) رحمتیں نازل فرمائے گا، اس کے دس گناہوں کو معاف کرے گا اور (تقرب الی اللہ کے سلسلے میں) اس کے دس درجے بلند کرے گا۔ (سنن نسائی)

"وَعَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ کُنْتُ اُصَلِّی وَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم حَاضِرٌ وَاَبُوْبَکْرٍ وَ عُمُرُ مَعَہُ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَی اﷲِ تَعَالٰی ثُمَّ الصَّلَاۃِ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِیْ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم سَلْ تُعْطَہْ سَلْ تُعْطَہْ". (رواہ الترمذی)

ترجمہ:اور حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ (ایک روز) میں نماز پڑھ رہا تھا رحمت عالم ﷺ (بھی وہیں) تشریف فرما تھے اور آپ ﷺ کے پاس حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر (رضی اللہ عنہما) بھی حاضر تھے، چناچہ (نماز کے بعد) جب میں بیٹھا تو اللہ جل شانہ کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور پھر رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجا، اس کے بعد میں اپنے (دینی و دنیاوی مقاصد کے) لیے  مانگنے لگا ( یہ دیکھ کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ  مانگو ! دئیے جاؤ گے، مانگو! دیئے جاؤ گے (یعنی دعا مانگو ضرور قبول ہوگی) ۔  (جامع ترمذی )

"وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَوْلَی النَّاسَ بِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَکْثَرُ ھُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً". (رواہ الترمذی)

ترجمہ:اور حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا  قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو مجھ  پر کثرت سے درود پڑھتے ہوں گے۔

(مشکوۃ المصابیح کتاب الصلوۃ ، باب الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم ص:87  ط: قدیمی کتب خانہ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں