ایک لڑکی اپنے مہر میں ۳۶۰۰ درود شریف رکھنا چاہتی ہے، کیا یہ مہر میں شمار ہوگا؟ کیا اس طرح کی گئی شادی درست ہوگی؟
واضح رہے کہ مہر میں ایسی چیز دینا ضروری ہے جو کہ مال متقوم ہو، اگرکسی نے مہر میں ایسی چیز طے کرلی جوشرعاً مال نہ ہو تو اس کا نکاح تو منعقد ہوجائے گا، البتہ شوہر پر عورت کے لیے مہر مثل واجب ہوگا۔ درود شریف پڑھنا اگرچہ نہایت مبارک اور فضیلت والا عمل ہے، لیکن چوں کہ مال نہیں ہے، لہٰذا یہ مہر نہیں بن سکتا، لہذا صورت مسئولہ میں نکاح منعقد ہوجائے گا، لیکن مذکورہ لڑکی کے شوہر پر مہر مثل دینا واجب ہے۔
لمافی التفسیر المظھری (47/2):
فائدة:هذه الآية تقتضى أن المهر لا بد أن يكون مالا لأن الحلّ مقيّد بالابتغاء بالأموال والمنافع المعلومة ملحق بالأموال شرعا۔
وفی الھندیۃ (302/1):
الباب السابع فی المھر: المھر انما یصح بکل ماھو مال متقوم۔
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201056
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن