بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا درود کے الفاظ کا احادیث میں مروی ہونا ضروری ہے؟


سوال

’’درود تنجینا‘‘  کے پڑھنے کو بعض حضرات بدعت کہتے ہیں،  کیا واقعی اس درود کو پڑھنا بدعت ہے؟ احادیثِ مبارکہ سے جو درود ثابت ہیں ان کے علاوہ  کوئی بھی درود کسی بھی زبان میں پڑھنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ نفسِ درود پڑھنا جب کہ وہ درست الفاظ پر مشتمل ہو ایک عبادت ہے اور ان الفاظ سے درود پڑھنا جو احادیثِ مبارکہ میں مروی ہیں، زیادہ بہتر ہے، البتہ اگر ایسے الفاظ سے درود پڑھا جائے جو احادیث میں مروی نہ ہوں اور ان الفاظ کا حدیث میں مروی ہونے کا اعتقاد نہ ہو تو اسے پڑھنا جائز ہے، بدعت نہیں ہے۔

’’درودِ تنجینا‘‘ کے الفاظ کو حدیث سے ثابت شدہ نہیں کہا جاتا، نیز آپ ﷺ کے وسیلے سے دعا کرنا صحیح احادیث میں ثابت ہے، اور درودِ پاک پڑھنے سے مشکلات کا حل ہونا بھی حدیث سے ثابت ہے، لہٰذا اس درود کے مضمون کو غیر ثابت نہیں کہا جاسکتا، بہر حال یہ درود پڑھنا بدعت نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں