کیا درود شریف پڑھنے کے لیے وضو کا ہونا ضروری ہے، بعض اوقات انسان سفر میں ہوتا ہے، درود شریف پڑھتا رہتا ہے، اچانک سے ہوا خارج ہوتی ہے، وضو ٹوٹ جاتا ہے ، کیا پھر بھی درود پڑھا جا سکتا ہے؟
وضو کے بغیر درود شریف پڑھنا جائز ہے، البتہ درود شریف باوضو پڑھنا افضل ہے، لہٰذا روزانہ درود شریف کا جو معمول ہو، اس کے لیے تو باقاعدہ وضو کرکے اہتمام سے پڑھنے کی کوشش کریں، باقی چوں کہ ہر وقت چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے بھی درود شریف پڑھنے سعادت اور برکت کا باعث ہے، اس لیے اگر کسی وقت وضو نہ ہو تو وضو نہ ہونے کی وجہ سے درود شریف کے پڑھنے کو موقوف نہیں کرنا چاہیے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 293):
" (ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح)
(قوله: ولا بأس) يشير إلى أن وضوء الجنب لهذه الأشياء مستحب كوضوء المحدث، وقد تقدم ح أي لأن ما لا بأس فيه يستحب خلافه".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201487
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن