بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درود شریف پڑھنے کے لیے باوضو ہونے کا حکم


سوال

کیا درود  شریف پڑھنے کے لیے وضو کا ہونا ضروری ہے،  بعض اوقات انسان سفر میں ہوتا ہے،  درود شریف پڑھتا رہتا ہے،  اچانک سے ہوا خارج ہوتی ہے،  وضو ٹوٹ جاتا ہے ، کیا پھر بھی درود پڑھا جا سکتا ہے؟

جواب

 وضو  کے بغیر  درود شریف پڑھنا جائز ہے، البتہ درود شریف  باوضو پڑھنا  افضل ہے، لہٰذا روزانہ درود شریف کا جو معمول ہو،  اس کے لیے  تو باقاعدہ وضو کرکے اہتمام سے پڑھنے کی کوشش کریں،  باقی چوں کہ ہر وقت چلتے  پھرتے، اٹھتے بیٹھتے  بھی درود شریف پڑھنے سعادت اور برکت کا باعث ہے، اس لیے  اگر کسی وقت وضو نہ ہو تو وضو نہ ہونے کی وجہ سے درود شریف کے پڑھنے کو موقوف نہیں کرنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 293):

" (ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح)

(قوله: ولا بأس) يشير إلى أن وضوء الجنب لهذه الأشياء مستحب كوضوء المحدث،  وقد تقدم ح أي لأن ما لا بأس فيه يستحب خلافه".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں