بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوران سال مال زکات میں کمی کا حکم


سوال

  ابتدائے سال یعنی  محرم کی دو تاریخ  کو ایک شخص صاحبِ نصاب تھا ،پھر دوران سال  اس کا  مال نامی بالکل ختم ہوگیا تھا ، لیکن اس کے ساتھ  ضروریاتِ زندگی سے زائد مال موجود ہے ،تو اختتام ِسال یعنی شوال سے قبل   پھر    صاحبِ نصاب ہوا ،تو سال کی ابتدا محرم سے ہوگی ،یا شوال سے ؟نیز اگر شروع سال میں صاحبِ نصاب تھا ،دورانِ سال فقیر ہوگیا ،تو اختتام سال کے ایک دن بعد پھر وہ صاحبِ نصاب ہوا ہو، تو زکوٰۃ لازم ہوگی یانہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ زکوٰۃ کے وجوب کے لیے ضروری ہے کہ سال  کی ابتدا اور انتہا  میں نصاب  کامالک ہو،درمیان سال میں اگر نصاب سےکم ہو جائے تو پھر بھی زکوٰۃ واجب  ہوتی ہے   ،تا ہم اگر مال بالکل ختم ہوجائے تو پھر اس سال کا اعتبار نہیں ہوتا ،اس کے بعدجب  دوبارہ نصاب کا مالک ہوگا ،اس وقت سے سال کا اعتبار ہوگا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  اگرکسی کے پاس محرم کی  دو تاریخ کو نصاب کے  بقدر مال تھا ، درمیانِ سال میں  مال نامی بالکل ختم ہوگیا تھا اور  پھر شوال سے قبل نصاب ہوگیاتواس کے سال کی ابتدا شوال سے ہوگی،دو محرم سے نہیں ہوگی۔نیز اگر شروع سال میں صاحب نصاب تھا اور درمیان  میں فقیر ہوگیا ،اس پاس کچھ نہیں بچا اور اختتام ِ  سال کے ایک دن پھر صاحبِ نصاب بنا تواس پر زکوٰۃ واجب نہ ہوگی۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"وإذا كان النصاب كاملا ‌في ‌أول ‌الحول ‌وآخره فالزكاة واجبة، وإن انتقص فيما بين ذلك وقتا طويلا ما لم ينقطع أصله من يده ،ومال السائمة والتجارة فيه سواء."

(كتاب الزكاة،باب زکوٰۃ الابل2/172، ط:دارالمعرفة)

"تحفۃ الفقہاء ميں ہے:

"ثم مال الزكاة يعتبر فيه كمال النصاب ‌في ‌أول ‌الحول ‌وآخره ، ونقصان النصاب بين طرفي الحول لا يمنع وجوب الزكاة سواء كان مال التجارة أو الذهب والفضة أو السوائم هذا عند أصحابنا الثلاثة.

فأما إذا هلك النصاب أصلا بحيث لم يبق منه شيء يستأنف الحول لأنه لم يوجد شيء من النصاب الأصلي حتى يضم إليه المستفاد."

(كتاب الزكاة،باب اموال التجارۃ،1/272، ط:دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں