بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض پر لی گئی رقم میں زکات کا حکم


سوال

میں نے اپنے جی پی فنڈ سے تین لاکھ کا قرض لیا ہے، جو اقساط میں واپس بھی کرنا ہے ،زکوٰۃ کی ادائیگی میں یہ قرض شامل کرنا ہو گا؟

جواب

 جو رقم سائل  نےجی    پی فنڈ   سے بطور قرض لی ہے،  اس پر زکات واجب نہیں ہوگی، لہذا  سائل پر اس   تین لاکھ کے علاوہ مال میں زکات ادا کرنا واجب ہے ۔ 

رد المحتار میں ہے:

"(و سببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول؛ لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)."

(کتاب الزکاۃ، باب زكاة الغنم، ج:2 ص:259 ط:سعید)

فتاوی  ہندیۃ میں ہے:

"(ومنها الفراغ عن الدين) قال أصحابنا - رحمهم الله تعالى -: كل دين له مطالب من جهة العباد يمنع وجوب الزكاة سواء كان الدين للعباد كالقرض وثمن البيع وضمان المتلفات وأرش الجراحة، وسواء كان الدين من النقود أو المكيل أو الموزون أو الثياب أو الحيوان وجب بخلع أو صلح عن دم عمد، وهو حال أو مؤجل أو لله - تعالى - كدين الزكاة فإن كان....."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،ج:1 ص:172 ط:رشیدیة)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها أن لا يكون عليه دين مطالب به من جهة العباد عندنا فإن كان فإنه يمنع وجوب الزكاة بقدره حالا كان أو مؤجلا."

(كتاب الزكاة، فصل: شرائط فرضية الزكاة، الشرائط التي ترجع على من عليه المال، ج:2 ص:6 ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100995

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں