اگر ہم کو اپنی محبوبہ نہ ملے،جوہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوں اور روایات کی وجہ سے آپس میں شادی نہ ہو، تو کیا خدا ہم کو جنت میں وہ محبوبہ دےسکتا ہے ؟
واضح رہے کہ کسی نامحرم عورت کو دیکھنااور اس کےساتھ بلاضرورت بات چیت کرنا یا پیار و محبت کی گفتگو کرنا اور ملنا ملانا شرعاً جائز نہیں ہے اورجو امور غیر شرعی اور ناجائز ہوں کسی کو جنت میں ان کی خواہش ہی نہیں ہوگی ،لہذا جنت میں کسی کو یہ خواہش ہی نہ ہوگی کہ دنیا میں جو نامحرم ہووہ اس کے ساتھ رہے اور جنت میں اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اتنی اعلیٰ اور زیادہ نعمتیں عطا فرمائیں گے کہ کسی شخص کو کسی چیز کی حسرت ہی نہیں ہوگی اور جو افراد بغیر شادی کے انتقال کرجائیں تو اللہ تعالیٰ ان کے لیے جنت میں اپنی قدرت او رمشیئت سے جوڑے کا انتظام فرمائیں گے۔
غرائب التفسیر و عجائب التاویل میں ہے:
"(وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ) وأما المعاصي فتصرف عن شهواتهم."
(سورة الفرقان ،811/2،ط:دار القبلة للثقافة الإسلامية)
ہدایہ مع فتح القدیر میں ہے:
"قال (ولا يجوز أن ينظر الرجل إلى الأجنبية إلا وجهها وكفيها) لقوله تعالى {ولا يبدين زينتهن إلا ما ظهر منها} [النور: 31] قال علي وابن عباس - رضي الله عنهما -؛ ما ظهر منها الكحل والخاتم، والمراد موضعهما وهو الوجه والكف، كما أن المراد بالزينة المذكورة موضعها، ولأن في إبداء الوجه والكف ضرورة لحاجتها إلى المعاملة مع الرجال أخذا وإعطاء وغير ذلك..(فإن كان لا يأمن الشهوة لا ينظر إلى وجهها إلا لحاجة) لقوله - عليه الصلاة والسلام - «من نظر إلى محاسن امرأة أجنبية عن شهوة صب في عينيه الآنك يوم القيامة» فإذا خاف الشهوة لم ينظر من غير حاجة تحرزا عن المحرم. وقوله لا يأمن يدل على أنه لا يباح إذا شك في الاشتهاء كما إذا علم أو كان أكبر رأيه ذلك."
(كتاب الكراهية، فصل في الوطء والنظر والمس ،24/10،ط:دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408101514
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن