بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دنیا میں گانے سننے سے توبہ کرنے والا جنت میں گانا سنے گا یا نہیں؟


سوال

اگر کوئی گانے سننے سے توبہ کرلے، تو کیا وہ جنت کے گانے سنے گا؟

جواب

واضح رہے کہ احادیث کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ  جو شخص دنیا میں کسی ممنوع یا حرام چیز سے لطف اندوز ہو گا، تو  ایسا شخص توبہ نہ کرنے کی صورت  میں  آخرت میں اس حرام چیز کے مقابلے میں پائی جانی والی حلال و لذیذ چیز سے محروم کردیا جاۓ گا، لیکن اگر توبہ کرلی تو اس چیز سے لطف اندوز ہوگا۔

 نبی کریم ﷺ کی طرف منسوب ایک (ضعیف)حدیث کا مفہوم ہے کہ جو شخص دنیا میں گانے سنے گا، اس کو جنت میں روحانیوں کی آواز سننے کی اجازت نہیں ملے گی، تو آپ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ روحانیوں سے کون مراد ہے؟ تو نبی کریم  ﷺ نے فرمایا کہ جنت کے قراء۔

اس حدیث میں گانے سننے والا شخص   توبہ کرنے کی صورت میں جنت کے قراء کی آواز سنے گا یا نہیں اس کی صراحت نہیں  ہے،البتہ  قرآن کریم کی متعدد آیات اور دیگر احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ؛  اگر کوئی بھی گناہ گار توبہ کرلے درج ذیل شرائط کے ساتھ:

1۔ فوری طور پر وہ  گناہ چھوڑ دے۔

2۔ اپنے کردہ گناہ پر شرمندگی کا اظہار کرے۔

3۔ آئندہ نہ کرنے کا عزم کرلے۔

تو امید ہے کہ  اللہ تعالی ایسے شخص کی توبہ قبول فرمالے  گا،اس لیے توبہ کرنے والا شخص جنت  کی تمام نعمتوں سے لطف اندوز ہوگا، لہذا اللہ تعالی سے امید ہے کہ اگر  گانا سننے والا، گانے سننے سے  توبہ کرلے تو  اس کو بھی جنت کے قراء کی آواز سننے کی اجازت دی جاۓ گی۔

قرآن کریم میں ہے:

"قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ"( الزمر: ٥٣)

ترجمہ:" کہہ دو کہ : ” اے میرے وہ بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی  کر رکھی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔ یقینا وہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے"۔

شرح معانی الآثار میں ہے:

"حدثنا حسين بن نصر، ومحمد بن حميد، قالا: ثنا عبد الله بن يوسف، قال: ثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثني زيد بن واقد، أن خالد بن عبد الله بن حسين، حدثه قال: حدثني أبو هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من لبس الحرير في الدنيا ، لم يلبسه في الآخرة ومن شرب الخمر في الدنيا ، لم يشربه في الآخرة ، ومن شرب في آنية الفضة والذهب ، لم يشرب بهما في الآخرة» . ثم قال: «لباس أهل الجنة ، وشراب أهل الجنة ، وآنية أهل الجنة» ففي هذه الآثار المتواترة."

(‌‌كتاب الكراهة،‌‌باب لبس الحرير،247/4، ط:عالم الكتب)

تفسیر مظہری میں ہے:

"واخرج الحكيم فى نوادر الأصول عن ابى موسى رض قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من استمع الى صوت غناء لم يؤذن له ان يسمع صوت الروحانيين قال يا رسول الله ما الروحانيون قال قراء اهل الجنة."

(‌‌سورة الروم،آية:15، ص:225، ج:7، ط:مكتبة الرشيدية - الباكستان)

تفسیر الوسیط للواحدی میں ہے:

"قال رسول الله، صلى الله عليه وسلم: من لها بالغناء لم يؤذن له أن يسمع ‌صوت ‌الروحانيين يوم القيامة، قيل: وما الروحانيون، يا رسول الله؟ قال: قراء أهل الجنة."

(‌‌سورة لقمان،442/3،  ط:دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

موطا مالك - روایۃ یحیی ( ت الاعظمی) میں ہے:

"عن نافع، عن ابن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‌من ‌شرب ‌الخمر في الدنيا ثم لم يتب منها حرمه الله عليه في الآخرة."

(‌‌باب العين،158/1، ط:مؤسسة زايد بن سلطان آل نهيان للأعمال الخيرية والإنسانية)

رياض الصالحین للنووی میں ہے:

"قال العلماء: التوبة واجبة من كل ذنب، فإن كانت المعصية بين العبد وبين الله تعالى لا تتعلق بحق آدمي، فلها ثلاثة شروط:

أحدها: أن يقلع عن المعصية.

والثاني: أن يندم على فعلها.

والثالث: أن يعزم أن لا يعود إليها أبدا. فإن فقد أحد الثلاثة لم تصح توبته.

وإن كانت المعصية تتعلق بآدمي فشروطها أربعة: هذه الثلاثة، وأن يبرأ من حق صاحبها، فإن كانت مالا أو نحوه رده إليه, وإن كانت حد قذف ونحوه مكنه منه أو طلب عفوه, وإن كانت غيبة استحله منها. ويجب أن يتوب من جميع الذنوب، فإن تاب من بعضها صحت توبته عند أهل الحق من ذلك الذنب, وبقي عليه الباقي".

( باب التوبة، ٣٣ - ٣٤، ط: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں