اس دنیا میں رہنے کا اصل مقصد کیا ہے؟
انسان کو اللہ تعالی نے اس دنیا میں اپنی عبادت (بندگی) اور خوشنودی کے لیے پیدا کیا ہے ،قرآن کریم میں یہی مقصد زندگی بیان کیا گیا ہے،نیز عبادت صرف نماز روزے کا نام نہیں، بلکہ عبادت نام ہے زندگی کے ہرشعبہ میں اللہ تعالی کے احکامات کو پورا کرنے کا،اسی تناظر میں کوئی شخص سماجی،معاشرتی،سیاسی ،غرض کوئی بھی سرگرمی اللہ کے احکام کے مطابق انجام دے رہاہو وہ بھی عبادت کررہا ہے،غرض جس موقع پر جو شریعت کا حکم ہے اس کو اللہ جل شانہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق پورا کرنے والا عابدہی ہے،یہی مقصد ہے انسان کہ دنیا میں رہنے کا۔
قرآن کریم میں ہے:
"وَمَا خَلَقۡتُ ٱلْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ"[الذاريات:56]
ترجمہ:"میں نے جن اور انس کو اسی واسطے پیدا کیا ہےکہ میری عبادت کیا کریں۔"(از بیان القرآن)
ترمذی شریف میں ہے:
"فقال أبو هريرة فقلت أنا يا رسول اللَّه فأخذ بيدي فعد خمسا وَ قَالَ : اتق الْمحارم تَكُن أعبد الناس ... الخ."
(كتاب الزهد، باب من اتقى المحارم فهو أعبد الناس، ص:551، ج:4، ط:حلبي)
ابن کثیر میں ہے:
"انما خلقتهم لآمرهم بعبادتي،لا لإحتياجي اليهم،وقال علي بن طلحة،عن ابن عباس (الا ليعبدون) أي: إلا ليقروا بعبادتي طوعًا أو كرهًا، و هذا اختيار ابن جرير. و قال ابن جريج: إلا ليعرفون."
(سورة الذاريات، ص:396، ج:7، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144308101592
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن