بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دنیا کی حقیقت کیاہے؟


سوال

دنیا کی حقیقت کیاہے؟

جواب

واضح رہے کہ  قرآن کریم اور سنت نبویہ میں بڑی وضاحت کے ساتھ دنیا کی حقیقت کو بیان کیا گیاہے ،علماء امت نے اس پر مستقل کتابیں  لکھی ہیں ،مختصرا چند احادیث نبویہ کامفہوم  ذکرکیا جا تا ہے، دنیا کی زندگی ایک کھیل کود سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی۔مسند ابی داود الطیالسی میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :"دنیا سے میرا بھلا کیا ناطہ! میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے ۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا“ترمذی میں حضرت  سہل بن سعد  رضی اللہ عنہ  کی روایت ہے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   فرماتے ہیں  "یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر کے  برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا"سنن ابن ماجہ میں حضرت سہل بن سعدرضی اللہ عنہ  کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "دنیا آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہے جتنا کوئی شخص بھرے سمندر میں انگلی ڈال کر دیکھے کہ اس کی انگلی نے سمندر میں کیا کمی کی "تب آپ نے اپنی انگشت شہادت کی جانب اشارہ کیا ۔

مسند ابی داود الطیالسی میں ہے:

"حدثنا أبو داود ، قال: حدثنا المسعودي ، عن عمرو بن مرة ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: «اضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم على حصير، فأثر الحصير بجلده، فجعلت أمسحه عنه وأقول: بأبي أنت وأمي يا رسول الله، ألا آذنتنا فنبسط لك شيئا يقيك منه تنام عليه؟ فقال: ما لي وللدنيا، ما أنا والدنيا، إنما أنا ‌والدنيا ‌كراكب استظل تحت شجرة ثم راح وتركها"

(‌‌ما أسند عبد الله بن مسعود رضي الله عنه،1/ 221 ،ط: دار هجر)

سنن الترمذی میں ہے:

"حدثنا قتيبة قال: حدثنا عبد الحميد بن سليمان، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌لو ‌كانت ‌الدنيا تعدل عند الله جناح بعوضة ما سقى كافرا منها شربة ماء» وفي الباب عن أبي هريرة."

(باب ما جاء في هوان الدنيا على الله عز وجل،560/4،ط : شركة مكتبة)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا أبي، ومحمد بن بشر، قالا: حدثنا إسماعيل بن أبي خالد، عن قيس بن أبي حازم قال:سمعت المستورد أخا بني فهر، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "ما ‌مثل ‌الدنيا في الآخرة، إلا مثل ما يجعل أحدكم إصبعه في اليم، فلينظر بم يرجع."

(‌‌أبواب الزهد‌‌، باب مثل الدنيا،229/5،ط : دار الرسالة العالمية)

مزید تفصیل کے لئے دیکھئے  1- دنیا کی حقیقت :ازحضرت مولانا محمد یو سف لدھیانوی  رحمہ اللہ تعالی  ۔2- رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت از حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ ۔

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144504100937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں