دلہن کا کوئی بھی بھائی نہیں ہے،تو کیا نکاح کے وقت کسی کو دلہن کا بھائی بنایا جا سکتا ہے؟
واضح ہو کہ جس لڑکی کا بھائی نہ ہو لیکن والد ہوں، تو والد اس کے ولی ہوتے ہیں اور والد نہ ہوں تو چچا وغیرہ اس کے ولی ہو سکتے ہیں، لہذا صورت مسئولہ میں جس دلہن کا بھائی نہیں ہے، تو اس کے دیگر اولیاء کے ذریعے اس کا نکاح کیا جاسکتا ہے، اور اگر کوئی ولی نہیں تب بھی اس کے نکاح کے لیے کسی دوسرے شخص کو اس کا بھائی بنا کر ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
نیز کسی دوسرے شخص کو بھائی بنا کر ظاہر کرنے میں کئی مفاسد بھی ہیں مثلاً غلط نسب کا اظہار وغیرہ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(الولي في النكاح) لا المال (العصبة بنفسه) وهو من يتصل بالميت حتى المعتقة (بلا توسطة أنثى) بيان لما قبله (على ترتيب الإرث والحجب)"
(كتاب النكاح، باب الولي، ج3، ص76، سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144510100307
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن