نکاح کی مجلس میں جب دولہا خود موجود ہو تو کیا اس کا وکیل باپ یا دادا ، یا چاچابن سکتا ہے جو اس کی طرف سے مجلسِ نکاح میں قبول کرے؟ نیز کیا دولہا کی موجودگی میں اس کی طرف سے اس کے وکیل کی جانب سے قبول کرنے کی وجہ سے نکاح ہو جائے گا نہیں؟ یا نکاح میں کوئی خلل واقع ہوگا ؟
صورتِ مسئولہ میں دولہا کی موجودگی میں مجلسِ نکاح میں اس کی جانب سے کوئی بھی شخص اس کی جانب سے وکیل بن سکتا ہے، اس کے وکیل کے ایجاب یا قبول کرنے سے بھی نکاح منعقد ہوجائے گا، وکیل کے ایجاب یا قبول کرنے سے نکاح میں شرعاً کوئی خرابی واقع نہ ہوگی۔
رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:
" الأصل أن الآمر متى حضر جعل مباشرا.
و في الرد : (قوله: جعل مباشرا) ؛ لأنه إذا كان في المجلس تنتقل العبارة إليه كما قدمناه."
( كتاب النكاح، ٣ / ٢٥، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100377
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن