مذکورہ بالا تمام سولات کے جوابات ذیل میں ذکر کئے جاتے ہے:
واضح رہے کہ عورت کو نکاح کے بعد رخصتی اور خلوت صحیحہ (کسی مانع کے بغیر تنہائی میں ملاقات ) سے پہلےاس کا شوہر تین طلاقیں الگ الگ جملوں سے دے دے،تو اس صورت میں صرف ایک طلاقِ بائن واقع ہوتی ہے،اور باقی دو طلاقیں لغو ہو جاتی ہے، اس کے بعد عورت پر عدت گزارنا لازم نہیں ہوتا، لہذا طلاق کے بعد وہی شخص دوبارہ اس سے نکاح کرنا چاہے تو از سر نو نئے مہر اور گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح کرسکتا ہےاور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار ہوگا، لہذا صورتِ مسئولہ اگر اکراہ کی حالت میں تین مرتبہ طلاق کےالفاظ الگ الگ کہے تھےتو اس کی وجہ سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی تھی، اور بیوی شوہر کے نکاح سے نکل گئی تھی،اور اگر دوبارہ دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نکاح نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں ضروری ہے، لہذاسائل مذکورہ عورت سے 2006 کے بعد اب تک جو وقت ایک ساتھ گزارا اور جو ازدواجی تعلق بغیر نکاح قائم رکھا ہے یہ سب ناجائز تھا، لہذا اس پر توبہ و استغفار کریں،اور جلد از جلد نکاح نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں کریں۔ میاں بیوی کا تعلق حلال ہونے کے لیے دوسری جگہ نکاح کرکے طلاق لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وإِن فرق) بوصف أوخبرأوجمل بعطف أو غيره (بانت بالاولى) لا إلى عدة(و) لذا (لم تقع الثانية)."
(باب طلاق غیر المدخول بھا ج:3 ص:286 ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100250
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن