بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوکاندار کا گاہک سے ایڈوانس رقم لینے کا حکم


سوال

ایک شخص دوکاندار کے پاس آتا ہے کوئی چیز خریدنے  کے لیے،  دوکاندار کے پاس وہ چیز فی الحال موجود نہیں ہے،  دوکاندار اس سے وعدہ کرتا ہے کہ میں کل تک آپ کو لا کر دے دوں گا،  تو کیا دوکاندار گاہک سے کچھ پیسے بطورِایڈوانس لے سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دوکاندار کے پاس فی الحال جب مطلوبہ چیز موجود نہیں ہے، اور آئندہ کل لانے کا کہتا ہے، تو  اطمینان حاصل کرنے کے  لیے گاہک سےوعدہ بیع کرلے کہ کل چیز آنےپر فروخت کروں گا، فی الوقت سودا نہ کرے، اور وعدہ بیع کے طور پر دکاندار کا خریدار سے پیشگی رقم لینا جائز ہوگا۔

فتاویٰ شامی    میں ہے:

"وفي جامع الفصولين أيضا: لو ذكرا البيع بلا شرط ثم ذكرا الشرط على وجه العقد جاز البيع ولزم الوفاء بالوعد، إذ المواعيد قد تكون لازمة فيجعل لازما لحاجة الناس تبايعا بلا ذكر شرط الوفاء ثم شرطاه يكون بيع الوفاء".

(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ج:5، ص:84، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں