بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دکان یا مکان کرائے پر دینا


سوال

کرائے پر مکان دینا جائز ہے یا نہیں؟ کرائے پر دکان دینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

کرائے پر دکان یا مکان دینے کے معاملہ کو شرعی اصطلاح میں 'اجارہ' کہتے ہیں اور نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں لوگ اجارہ کیا کرتے تھے جس سے نبی کریم ﷺ نے منع نہیں فرمایا؛ لہذا  دکان یا مکان کرائے پر دینا جائز ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4 / 174):
وروي «أن رسول الله  صلى الله عليه وسلم  مر على رافع بن خديج، وهو في حائطه فأعجبه فقال: لمن هذا الحائط فقال: لي يا رسول الله استأجرته فقال رسول الله  صلى الله عليه وسلم : لا تستأجره بشيء منه» خص  صلى الله عليه وسلم  النهي باستئجاره ببعض الخارج منه ولو لم تكن الإجارة جائزة أصلا لعم النهي إذ النهي عن المنكر واجب، وكذا بعث رسول الله  صلى الله عليه وسلم  والناس يؤاجرون ويستأجرون فلم ينكر عليهم فكان ذلك تقريرا منه والتقرير أحد وجوه السنة.
وأما الإجماع فإن الأمة أجمعت على ذلك قبل وجود الأصم حيث يعقدون عقد الإجارة من زمن الصحابة - رضي الله عنهم - إلى يومنا هذا من غير نكير، فلا يعبأ بخلافه إذ هو خلاف الإجماع.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110201668

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں