بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوکان میں مال تجارت کی زکاۃ کا حکم اور زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ


سوال

دوکان میں سامان(آٹو پارٹس یعنی گاڑیوں کا سامان،جنریٹر،بلپ وغیرہ)پڑا رہتاہے،کبھی کم ہوتاہے ،کبھی زیادہ ہوتاہے اور کبھی ختم ہوجاتاہے،جس کا صحیح پتہ نہیں چلتاہے،مذکورہ حالت میں زکاۃ کی کیا ترتیب ہوگا؟سال کب سے شروع کرنا پڑے گا؟

جواب

دکان میں مال کی زکوۃ اداکرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس دن آپ صاحبِ نصاب ہوئے تھے،  چاند کی وہ تاریخ نوٹ کرلیں، اور اگر صاحبِ نصاب ہوئے عرصہ گزرگیا ہو اور آپ کو اندازا نہ ہو کہ آپ چاند کی کس تاریخ کو صاحبِ نصاب ہوئے تھے، تو اندازے سے ایک تاریخ مقرر کرلیں ( مثلاً: یکم رمضان المبارک طے کرلیں کہ یہ آپ کی زکاۃ کا سال مکمل ہونے کا دن ہے)  پھر ہر سال اس دن اپنے دیگر  قابلِ زکاۃ  اثاثوں کے ساتھ  پوری دکان کے قابلِ فروخت  سامان کا جائزہ لے کر مارکیٹ میں  قیمتِ فروخت کے حساب سے اس کی مالیت کی تعیین کریں، اس میں سے اپنے اوپر واجب الادا اخراجات  مثلاً جو ادائیگیاں باقی ہیں یا دیگر قرض وغیرہ منہا کریں،  اور اس کے بعد جتنی مالیت بچے اس کا چالیسواں حصہ یعنی  ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کردیں۔

تاہم اگر پوری کوشش کے باوجود  کسی وجہ سے دکان کا  مکمل حساب کرنا ممکن  نہ ہوتو  اندازا  لگاکر اس میں  کچھ اضافہ کرکے زکاۃ  ادا کریں تاکہ زکاۃ واجب مقدار سے  کم ادا نہ ہو۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307100470

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں