بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دکان خالی کرنے کے بعد دکان خالی رہنے کا کرایہ کرایہ دارسے وصول کرنے کاحکم


سوال

 میں نے ایک مکان کرایہ پر دیا اور معاہدے کے مطابق کرایہ دار مکان خالی کرنےکاایک مہینہ پہلے نوٹس دےگا، میرے کرایہ دار نے مکان وقت پر خالی نہیں کیا اور مختلف تاریخیں دیتا رہا اور مکان دوسرے مہینے کی تیس تاریخ کو خالی کیا ،جس کی وجہ سے مکان وقت پر کرائے پر نہیں چڑھا اور پندرہ دن خالی رہا ،پراپرٹی ڈیلرز کے قوانین کے مطابق کرایہ دار کی ایڈوانس سیکورٹی سے ایک مہینہ کا کرایہ جس میں وہ دکان میں ایکسٹرا رہا اور پندرہ دن جو مکان خالی رہا کرایہ دار کی سیکورٹی سے منہا کرنا چاہیے، اس بارے میں آپ شریعت کیاکہتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً آپ کے کرایہ دارنے آپ کے اطلاع کے باوجود بلا مجبوری مکان بروقت خالی نہیں کیا تو شرعاًان کا یہ عمل درست نہیں بل کہ معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے شرعاًوہ گناہ گارہے، البتہ آپ کی اطلاع کے بعدمزید جتناعرصہ دکان میں  رہاہے صرف اتنی دنوں کی اجرتِ مثل  ( مارکیٹ ریٹ کے مطابق ایسے مکان کاکرایہ)وصول کرنے کا آپ کوحق حاصل ہے، چاہے براہ راست اس سے وصول کریں یااس کے جمع کردہ سیکورٹی ڈپازٹ سے وصول کریں،اس سے زائد جن دنوں میں مکان خالی رہا،ان    خالی ایام کاکرایہ منہاکرنا ازروئے شرع درست نہیں ہے۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

''ولو أجر المنزل فارغا وسلم المفتاح إلى المستأجر فلم يفتح الباب حتى مضت المدة لزمه كل الأجر لوجود التسليم وهو التمكين من الانتفاع برفع الموانع في جميع المدة فحدثت المنافع في ملك المستأجر فهلكت على ملكه فلا يسقط عنه الأجر.''

(کتاب الاجارۃ،فصل فی انواع شرائط رکن الاجارۃ،ج:4،ص:179،ط:دارالکتب العلمیۃ)

وفیہ ایضاً:

''ومنها: انقضاء المدة إلا لعذر؛ لأنّ الثابت إلى غاية ينتهي عند وجود الغاية فتنفسخ الإجارة بانتهاء المدة، إلا إذا كان ثمة عذر بأن انقضت المدة وفي الأرض زرع لم يستحصد فإنه يترك إلى أن يستحصد بأجر المثل، بخلاف ما إذا انقضت المدة وفي الأرض رطبة أو غرس أنه يؤمر بالقلع؛ لأن في ترك الزرع إلى أن يدرك مراعاة الحقين، والنظر من الجانبين؛ لأن لقطعه غاية معلومة.''

(کتاب الاجارۃ،فصل فی بیان ماینتہی بہ عقدالاجارۃ،ج:4،ص:223،ص:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100450

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں