بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 ذو القعدة 1446ھ 12 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

دکان کے ایڈوانس میں پیسوں کی شرعی کیا حیثیت ہے؟


سوال

اگر دکان کی  ایڈوانس رقم لی ہو،   اس کو اگر کاروبار میں استعمال کر لیں یا کسی اور کام میں  مثلا کنسٹرکشن وغیرہ میں،  کیا یہ جائز ہوگا؟   اور  اگر پتا  نہ ہو اور استعمال کر دیے ہوں، تو اس کو درست کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ دکان کا ایڈوانس شروع میں رہن (گروی) ہونے کے ناطے امانت ہوتی ہے، مگر چوں کہ عرفًا دکان دار کو  ایڈوانس  میں دی ہوئی رقم  استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے، لہذا  استعمال کرنے کے بعد یہ  قرضہ کی صور ت میں تبدیل  ہوجاتی ہے، چنانچہ  صورتِ مذکورہ میں سائل کے لیے رقم کو  استعمال کرنا درست ہے، تاہم یہ رقم اس کے ذمے کرایہ دار کا قرض ہوگی۔

فتاوى  ہندیہ میں ہے:

"أما تفسيره شرعا فجعل الشيء محبوسا بحق يمكن استيفاؤه من الرهن كالديون حتى لا يصح الرهن إلا بدين واجب ظاهرا وباطنا أو ظاهرا فأما بدين معدوم فلا يصح ؛ إذ حكمه ثبوت يد الاستيفاء ، والاستيفاء يتلو الوجوب كذا في الكاف."

(الفتاوى الهندية: كتاب الرهن، ج:5 ص:516، ط: دار الكتب العلمية)

"ولو أجاز المرتهن تصرف الراهن نفذ وخرج من أن يكون رهنا والدين على حاله"

(الفتاوى الهندية: كتاب الرهن، ج:5 ص:544، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں