ایک آدمی نے دکان کرائے پر لی، اور اس دکان میں ایک لاکھ، (100000)کا سامان موجود تھا، مالک نے بولا یہ سامان آپ استعمال کرو 3 سال کے ایگریمنٹ کے ساتھ اور 10،000 دوکان کا کرایہ دو۔اور جب آپ کا ایگریمنٹ ختم ہو جائے تو میرا ایک لاکھ (100000) کا سامان پورا کر کے دو، کیا یہ طریقہ جائز ہے؟
کرایہ پر دی جانے والی دکان کے لیے ضروری ہے کہ اس دکان کو مالک مکمل طور خالی کرکے کرایہ دار کے حوالے کرے اپنا سامان رکھنے یا استعمال کرنے کی شرط لگانا درست نہیں ہے ۔ایسی صورت میں کرایہ کا معاملہ کرنا تو درست ہے، لیکن یہ شرط لگانا درست نہیں ،لہذا دکان کا مالک مذکورہ سامان یا تو اٹھوا لے یا پھر کرایہ دار کو بیچ دے تو جائز ہے ، البتہ اگر کرایہ داری کے معاملہ کے ساتھ سامان استعمال کرنے کی شرط نہ لگائی جائے اور کرایہ دار خود وہ مال ایک لاکھ روپے کا خریدلے اور پھر دوکان خالی کرتے وقت از خود بلاشرط ایک لاکھ روپے یا ایک لاکھ روپے کا سامان مالک کو واپس کردے تو جائز ہوگا۔
وفی الشامیۃ(30/6):
"وَفِي الْوَهْبَانِيَّةِ: تَصِحُّ إجَارَةُ الدَّارِ الْمَشْغُولَةِ يَعْنِي وَيُؤْمَرُ بِالتَّفْرِيغِ، وَابْتِدَاءُ الْمُدَّةِ مِنْ حِينِ تَسْلِيمِهَا وَفِي الْأَشْبَاهِ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204201241
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن