بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دجانہ نام رکھنا


سوال

اللہ تبارک وتعالی نے مجھے بیٹاعطا کیا ہے،  میں اپنے بیٹے کا نام "محمد دجانہ"  رکھنا چاہتاہوں،  مجھے اس کے معنی بتا دیجیے!

جواب

"دُجانہ"  نام رکھنا درست ہے۔یہ "دجن" سے ہے  جس کے معنی سایہ کے ہیں۔ عربی زبان میں فُعالہ  کا وزن کسی چیز کے بچے ہوئے حصے کے لیے بھی  استعمال ہوتا ہے جیسے غُسالہ  کہتے ہیں غسل کے بچے ہوئے پانی کو؛  لہذا "دجانہ"  کا مطلب ہوگا سایہ کا آخری حصہ۔

"ابو دجانہ" ایک صحابی رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے، جن کا نام "سِماک" تھا، صحابی رضی اللہ عنہ کی نسبت سے "ابودجانہ" نام رکھنا درست، بلکہ باعثِ برکت ہوگا۔

العين (6 / 83):

"دجن: الدُّجنُ: ظلُّ الغيم".

تاج العروس (34 / 508):

"(وداجون: ة بالرملة) فيما يظنه ابن السمعاني، (منها: أبو بكر) محمد بن أحمد بن عمر بن عثمان بن أحمد بن سليمان الداجوني الرملي (المقرىء) عن: أبي بكر أحمد بن عثمان بن شيبان الرازي وعنه: أبو القاسم زيد بن علي الكوفي (وأبو دجانة كثمامة: كنية (سماك بن خرشة: وقيل سماك بن أوس بن خرشة الخزرجي البياضي الأنصاري (صحابي) مشهور، رضي اللها تعالى عنه".

القاموس المحيط (1 / 1195):

"وداجون: ة بالرملة، منها أبو بكر المقرئ. وأبو دجانة، كثمامة: سماك بن خرشة، صحابي".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں