بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعائے قنوت کاحکم


سوال

برائے کرم !  دعائے قنوت کے بارے میں  کچھ معلومات فراہم کریں۔

جواب

واضح رہےکہ وتر کی تیسری رکعت میں مطلق کوئی بھی دعائے قنوت پڑھناواجب ہے، اور "اللهم إنا نستعينك...الخ" کی دعائے قنوت پڑھنا سنت ہے،تاہم اگرکسی کو"اللّهم إنا نستعينك" والی دعایاد نہ ہوتو "ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار"پڑھے،اورگرکسی کویہ بھی یادنہ ہوتو" اللّهم اغفرلنا" کوتین مرتبہ پڑھ لیاکریں ،تاہم مسلسل دعائے قنوت کویادکرنے میں لگارہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والقنوت واجب على الصحيح... وليس في القنوت دعاء مؤقت، كذا في التبيين. و الأولي أن يقرأ : اللّهم إنا نستعينك و يقرأ بعده اللّهم اهدنا فيمن هديت. و من لم يحسن القنوت يقول: ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة و قنا غذاب النار"، كذا في المحيط. أو يقول: اللّهم اغفرلنا، و يكرر ذلك ثلاثاً، وهو اختيار أبي الليث، كذا في السراجية."

(كتاب الصلوة،الباب الثامن في صلاة الوتر، ١/ ١١١، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100767

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں