بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلموں کے لیے دعائے صحت اور دعائے ہدایت کا شرعی حکم


سوال

غیر مسلموں  کے  لیے  دعائے صحت اور  دعائے  ہدایت  کا  شرعی  حکم  کیا  ہے؟

جواب

غیر مسلموں  کے  لیے  دعاءِ  صحت  اور   دعاءِ  ہدایت کرنا  جائز ہے ، رسول اللہ ﷺ سے  ان کے لیے دعاءِ ہدایت کرنا ثابت ہے۔

"عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: كأني أنظر إلى رسول الله ﷺ يحكي نبيًّا من الأنبياء صلوات الله وسلامه عليهم ضربه قومه فأدمَوْه، وهو يمسح الدم عن وجهه، ويقول:اللّٰهم اغفر لقومي، فإنهم لايعلمون. متفق عليه."

أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الحذر من الغضب (8/ 28)، رقم: (6114)، ومسلم، كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل من يملك نفسه عند الغضب وبأي شيء يذهب الغضب (4/ 2014)، رقم: (2609).

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں