بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعاؤں کو عربی زبان کے علاوہ کسی زبان میں لکھنا


سوال

مسنون قرآنی دعاؤں کو عربی زبان کے علاوہ زبان میں لکھنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں قرآنی دعاؤں کو غیر عربی زبان میں لکھنا جائز نہیں ہے،  البتہ ان دعاؤں کا ترجمہ دعاؤں کے عنوان سے  لکھنا جائز ہے۔

الاتقان میں ہے:

"سئل مالك عن الحروف في القرآن مثل الواو والألف أتری أن یغیر من المصحف إذا وجد فیه کذلك؟ قال: لا. قال أبو عمرو: یعني الواو والألف المزیدتین في الرسم المعدومتین في اللفظ نحو الواو في’’أولوا‘‘. وقال الإمام أحمد: یحرم مخالفة مصحف الإمام في واو أو یا أو ألف أو غیر ذلك. وقال البیهقي في شعب الإیمان: من یکتب مصحفاً فینبغي أن یحافظ علی الهجاء الذي کتبوا به هذه المصاحف، ولایخالفهم فیه ولایغیر مما کتبوه شیئاً؛ فإنهم کانو أکثر علمًا وأصدق قلبًا ولسانًا أعظم أمانةً منا؛ فلاینبغي أن نظن بأنفسنا استدراکاً علیهم."

(ص: 744، قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں