بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دعا سے میت کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟


سوال

 ایک سوال ہے اس کی راہ نمائی فرمائیں، صحیح جواب کیا ہے،  میرے خیال میں دعا  ہے، آپ صحیح راہ نمائی فرمائیں،    دعا مرنے والے کے لیے کیا اثر رکھتی ہے ؟

1) دعا 2) نجات 3) عبادت 4) عیادت

جواب

موت کے بعد میت کے لیے دعا  یقینًا مفید و باعث مغفرت  ہے،   حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   جب میت کو دفن کرنے سے فارغ ہوتے تو وہاں ٹھہرتے اور فرماتے کہ اپنے بھائی کے لیے مغفرت طلب کرو اور اللہ تعالی سے اس کے لیے ثابت قدمی کی دعا مانگو ؛ کیوں کہ ابھی اس سے قبر میں سوال ہوگا، نیز احادیث مبارکہ میں مردے کے لیے مغفرت  کی کئی دعائیں وارد ہوئی ہیں، لہذا میت کے لیے دعا کرنے سے اس کی مغفرت کی قوی امید رکھی جاسکتی ہے۔

نوٹ: سوال میں جو بات واضح لگی اس کا جواب ذکر کر دیا گیا باقی سوال میں کچھ باتیں مبہم ہیں، لہذااگر سائل کا سوال سے کوئی اور مقصد ایصال ثواب وغیرہ کا تو وضاحت کرکے دوبارہ سوال جمع کرسکتے ہیں۔

کچھ دعائیں  درج ذیل ہے :

"(1) اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ۔"

ترجمہ:" اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم فرما، عافیت فرما، اسے معاف فرما، اس کے آنے کا اکرام فرما، اس کے مقام کو کشادہ فرما، پانی، برف اور اولے سے اس کے گناہ دھو دے، اسے گناہوں سے ایسا صاف فرما، جیسا کہ سفید کپڑا میل سے صاف کرتا ہے، اس کو اس گھر کے بدلہ بہتر گھر دے، اس کے اہل سے بہتر اہل، اس بیوی سے بہتر بیوی عطا فرما، اسے جنت میں داخل فرما، قبر اور جھنم کے عذاب سے اس کی حفاظت فرما۔"

(صحیح مسلم، باب الدعاء للمیت فی الصلاۃ، رقم الحدیث 2232)

یہ دعا بھی پڑھ سکتے ہیں:

"(2) اَللّٰهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ۔"
ترجمہ:" اے اللہ ! بلاشبہ فلاں بن فلاں تیرے ذمہ اور تیری پناہ میں ہے، پس تو اسے قبر کے فتنے سے، اور آگ کے عذاب سے بچا، اور تو وفا اور حق والا ہے، پس تو اسے معاف فرما، اور اس پر رحم فرما، بیشک تو بہت زیادہ معاف کرنے والا، اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔"

(سنن ابن ماجة، بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجِنَازَةِ، رقم الحديث: 1499)

نوٹ: فلاں بن فلاں کی جگہ مرحوم اور اس کے والد کا نام لیں۔

"(3) اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا، وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا، جِئْنَاكَ شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ."
ترجمہ:" اے اللہ ! آپ اس کے پروردگار ہیں اور آپ نے اسے پیدا کیا ہے اور آپ نے اس کو اسلام کا راستہ دکھایا اور آپ نے اس کی روح قبض کی اور آپ اس کے ظاہر و باطن کو خوب جانتے ہیں، ہم اس کی سفارش کے لئے حاضر ہوئے ہیں، آپ اسے بخشش دیں۔"

(سنن ابی داؤد، بَابُ الدُّعَاءِ لِلْمَيِّتِ، رقم الحديث: 3200)

معرفۃ الصحابہ  میں ہے:

"عن عبد الله ، قال : والله لكأني أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك ، وهو في قبر عبد الله ذي البجادين ، وأبو بكر وعمر يقول :  أدنيا مني أخاكما ، فأخذه من قبل القبلة حتى أسنده في لحده، ثم خرج النبي صلى الله عليه وسلم وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعًا يديه يقول:   اللّٰهم إني أمسيت عنه راضيًا فارض عنه  وكان ذلك ليلًا، فوالله لقد رأيتني ولوددت أني مكانه، ولقد أسلمت قبله بخمس عشرة سنةً".

 (معرفة الصحابة ، باب الذال من باب العين، ج:11، ص:414، ط:دار الوطن للنشر، الرياض)

سنن ابی داؤد  میں ہے:

"عن عثمان بن عفان قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه، فقال:  استغفروا لأخيكم وسلوا له التثبيت؛ فإنه الآن يسأل."

(سنن أبي داود ج:3م ص:209، ط:دار الكتاب العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501101387

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں