بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعا میں نامحرم کو مانگنے کا حکم


سوال

 نا محرم کا دعا میں مانگنا کیسا ہے؟

جواب

اگر کسی شخص کو کوئی لڑکی پسند ہو اور وہ اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہو تو نکاح سے پہلے اس لڑکی سے رابطہ رکھنا اور بلا ضرورت بات چیت کرنا یا ملنا ملانا وغیرہ تو جائز نہیں ہے، البتہ اگر مذکورہ شخص استخارہ کرنے کے بعد اسی جگہ رشتہ کرنے پر مطمئن ہو تو اپنے والدین کو اعتماد میں لے کر اس جگہ رشتہ بھیجنا اور اس لڑکی سے رشتہ ہونے کے لیے اللہ تعالیٰ سے (خیر و عافیت کی شرط کے ساتھ) دعا کرنا جائز ہے، یعنی اللہ تعالیٰ سے اس طرح دعا کرنی چاہیے کہ اگر اس لڑکی سے شادی ہونے میں دینی و دنیوی اعتبار سے میرے لیے خیر و بھلائی ہو تو اس سے شادی میرے لیے مقدر اور آسان فرمادے اور اگر اس لڑکی سے شادی ہونے میں آپ کے علم کے مطابق میرے لیے دینی و دنیوی اعتبار سے شر ہو تو اس لڑکی سے شادی ہونے کے بجائے جہاں خیر ہو وہاں عافیت اور سہولت کے ساتھ میری شادی مقدر فرما، البتہ ہر وقت اس لڑکی کا خیال دل میں رہنا اور ہر صورت میں اسے حاصل کرنے کا جذبہ ہونا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200718

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں