بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعا کی قبولیت کے بعد یہ کہنا کہ کاش اس کی جگہ کچھ اور مانگتا کہنے کا حکم


سوال

 اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی بندہ  کسی چیز کی خواہش  یعنی دعا کرتا ہے،  تو  کبھی وہ دعا اسی وقت قبول ہوجاتی ہے، اور اس کی خواہش پوری ہوجاتی ہے، پھر اس خواہش کے پورا ہونے پر یہ شخص کہتا ہے کہ  کاش میں  نے اس چیز (جو مل گئی ہے یا پوری ہوگئی ہے) کو نہیں مانگا ہوتا، بل کہ اس کی جگہ ایمان کا سوال کرلیا ہوتا،  یا اس کی جگہ کوئی اور چیز مانگی ہوتی، تو پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح کہنا ہمارے لیے درست ہے؟ کیا یہ ناشکری کے ضمن میں آتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی شخص کی دعا جب فوراً قبول ہوجاتی ہے یعنی مانگی ہوئی چیز بعینہ مل جاتی ہے تو بسا اوقات وہ بے ساختہ طور پر یہ کہتا ہے کہ "کاش فلاں چیز مانگ لیتا یا اس کی جگہ ایمان کی سلامتی کا سوال کرتا  وغیرہ" اس طرح کہنا نا شکری کے ضمن میں نہیں آتا ، بل کہ یہ ایمان کی سلامتی پر حرص کی دلیل ہے، اور اس طرح کے الفاظ اکثر بے اختیار زبان سے نکل جاتے ہیں، کہنے والے کی نیت یہ نہیں ہوتی کہ جو ملا ہے یہ کم تر اور حقیر ہے، البتہ اس طرح کہنے سے بچنا چاہیے اور ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہیے۔

قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ."

(سورہ ابراھیم: آیت: 7)

صحیح البخاری میں ہے:

"حدثنا الحميدي عبد الله بن الزبير قال: حدثنا سفيان قال: حدثنا يحيى بن سعيد الأنصاري قال: أخبرني محمد بن إبراهيم التيمي: أنه سمع علقمة بن وقاص الليثي يقول: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:إنما الأعمال بالنيات."

(باب: كيف كان بدء الوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم،ج:1، ص:3، ط:دار ابن کثیر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501101424

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں