اگر کسی نے وتر میں رکوع کیا اور پھر یاد آیا تو واپس لوٹ کر دعاءِ قنوت پڑھ لی، مگر سجدہ سہو نہیں کیا،اب اس نماز کو دوبارہ لوٹانا ہوگا یا نہیں؟ اور اگر لوٹانا بھی ہے تو کیا انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر رمضان میں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص وتر میں دعاءِ قنوت بھول کر رکوع میں چلا گیا تو اس کو دوبارہ قیام کی طرف لوٹ کر قنوت کا اعادہ نہیں کرنا چاہیے تھا، بلکہ آخر میں سجدہ سہو کرلینے سے نماز درست ہوجاتی، تاہم اگر اس نے دوبارہ قیام کی طرف لوٹ کر دعاءِ قنوت پڑھی تو بھی اس کی نماز فاسد نہیں ہے، لیکن اس پر سجدۂ سہو لازم ہوگیا، اب چوں کہ آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز کمی کے ساتھ ادا ہوئی، اور عشاء کے وقت کے اندر اس کا اعادہ واجب تھا، اب واجب نہیں ۔
فتح القدیر لابن الھمام میں ہے:
"رُوِيَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّهُ لَوْ سَهَا عَنْ الْقُنُوتِ فَتَذَّكَّرَهُ بَعْدَ الِاعْتِدَالِ لَايَقْنُتُ، وَلَوْ تَذَكَّرَ فِي الرُّكُوعِ فَعَنْهُ رِوَايَتَانِ: إحْدَاهُمَا لَايَقْنُتُ، وَالْأُخْرَى يَعُودُ إلَى الْقِيَامِ فَيَقْنُتُ. وَاَلَّذِي فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ: وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ لَايَقْنُتُ فِي الرُّكُوعِ وَلَايَعُودُ إلَى الْقِيَامِ، فَإِنْ عَادَ إلَى الْقِيَامِ وَقَنَتَ وَلَمْ يُعِدْ الرُّكُوعَ لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ؛ لِأَنَّ رُكُوعَهُ قَائِمٌ لَمْ يَرْتَفِضْ. وَفِي الْخُلَاصَةِ بَعْدَمَا ذَكَرَ فِي الرِّوَايَتَيْنِ: قَالَ فِي رِوَايَةٍ: يَعُودُ وَيَقْنُتُ وَلَايُعِيدُ الرُّكُوعَ، وَعَلَيْهِ السَّهْوُ قَنَتَ أَوْ لَمْ يَقْنُتْ، وَهَذَا يُحَقِّقُ خُرُوجَ الْقَوْمَةِ عَنْ الْمَحَلِّيَّةِ بِالْكُلِّيَّةِ إلَّا إذَا اقْتَدَى بِمَنْ يَقْنُتُ فِي الْوِتْرِ بَعْدَ الرُّكُوعِ فَإِنَّهُ يُتَابِعُهُ اتِّفَاقًا".
( كتاب الصلاة، بَابُ صَلَاةِ الْوِتْرِ، ١ / ٤٢٩، دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109201066
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن