بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعائے قنوت میں مَنْ یَّفُجُرُکَ میں فجور سے اعتقادی فجور کفر مراد ہے


سوال

 ایک بات  پوچھنی ہے کہ  دعائے  قنوت میں وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفُجُرُکَترجمہ: ہم ترکِ تعلق کرتے ہیں ان لوگوں سے جو تیرے نافرمان ہیں، یَّفُجُرُکَ سے مراد عملی فجور ہے یا صرف اعتقادی فجور ہے یا دونوں شامل ہیں؟

جواب

دعائے قنوت کہ مذکورہ جملہ  مَنْ یَّفُجُرُك میں فجور سے اعتقادی فجور  یعنی کفر  و تکذیب  مراد ہے، نیز  مذکورہ جملہ انشائیہ ہے ، خبریہ نہیں کہ اس میں کذب کا احتمال ہو۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر میں ہے:

"ونخلع أي نطرح ونترك ويتوجه الفعلان إلى الموصول ‌من ‌يفجرك أي يخالفك، ونسعى من السعي وهو الإسراع في المشي وهو التوجه التام ونحفد، بالكسر أي نعمل لك بطاعتك، وملحق بالكسر أي لاحق وقيل المراد: ملحق بالكفار قال المطرزي وهو الصحيح لكن الأول أولى."

 (كتاب الصلوة، باب الوتر والنوافل، ج:1، ص:129، ط:دار إحياء التراث العربي)

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح  میں ہے:

"ونخلع" بثبوت حرف العطف أن نلقى ونطرح ونزيل ربقة الكفر من أعناقنا وربقة كل ما لا يرضيك يقال خلع الفرس رسنه ألقاه "ونترك" أي نفارق "‌من‌يفجرك" بجحده نعمتك وعبادته غيرك نتحاشى عنه وعن صفته."

 (كتاب الصلوة، باب الوتر ، ص:141، ط:المكتبة العصرية)

الموسوعة القرآنية  میں ہے:

"وقولهم ونخلعونترك ‌من ‌يفجرك أي من يكذبك وقيل من يتباعد عنك، وأيام الفجار وقائع اشتدت بين العرب."

 (‌‌الباب الثاني عشر غريب القران الكريم، الفاء، ج:8، ص:420، ط:مؤسسة سجل العرب)

امداد لفتاویٰ میں ہے:

"ونخلع ونترک من یفجرک‘‘ یہ جملہ خبریہ نہیں؛ بلکہ انشائیہ ہے؛ لہٰذا اس میں کذب کا احتمال نہیں ہے، دوسرے یہ کہ یہاں فجور سے مراد کفر ہے، اور ترک سے مراد مخالفت اعتقادی ہے۔ "

(کتاب  الصلوۃ، باب صلوۃ الوتر، ج:1، ص:360، ط:مکتبۃ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں