بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعاءِ قدح پڑھنا


سوال

دعاۓ  قدح پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

جو  دعائیں قرآن شریف اور احادیثِ مبارکہ میں بتائی گئی ہیں اور  درود شریف کے جو کلمات احادیث میں صحابہ کرام سے منقول ہیں ان کا پڑھنا افضل بھی اور  خطرہ سے خالی بھی ہے ،ان کے علاوہ دوسری دعاؤں کا پڑھنا بھی درست ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اس میں کفریہ شرکیہ الفاظ نہ ہوں   اور حد سے تجاوز نہ کیا گیا ہو۔ اور اس کی ایسی کوئی خاص فضیلت نہ بتائی جائے  جو احادیث سے ثابت نہ ہو۔ اگر ایسا ہو تو پھر ان دعاؤں اور درود کے پڑھنے میں ثواب کے بدلے گناہ ہوگا۔

دعاءِ  قدح   کی فضیلت سے متعلق جو روایات مذکور ہیں اور ن کی جو خاص فضیلتیں اور ثواب بتائے گئے  ہیں وہ صحیح  احادیث سے ثابت نہیں ہیں ، اس لیے اس پر عمل کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"دعاء قدح سے متعلق جو روایت پنچ سورہ میں ہے، وہ بھی موضوع ہے، لہذا اسے مستند اور صحیح نہ سمجھنا چاہیے،  اور اس کے مطابق عمل بھی نہ کیا جاوے ، قرآنِ کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اہل  ایمان کے  لیے بڑی عظیم نعمت ہے،  قرآنِ کریم کی تلاوت اللہ سے قرب حاصل کرنے کا مضبوط ذریعہ ہے، احادیث میں قرآنِ کریم اور اس کی تلاوت کے بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں،  ۔۔۔  قرآنِ کریم کی تلاوت اور اسے سمجھنے  کی لوگ سعی نہیں کرتے اور غیر مستند اشیاء لے کر بیٹھ جاتے ہیں،  قرآنِ کریم  کی تلاوت ہمہ تن متوجہ ہوکر شوق سے خوب کی جائے اور معاً   ذکر اللہ  پہلا  ، تیسرا ، چوتھا کلمہ ، استغفار، درود شریف وغیرہ مستند دعائیں بھی پڑھتے رہنا چاہیے۔"

(فتاوی رحیمیہ 2/246، کتاب السنۃ والبدعۃ، ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200778

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں