مرحوم زید کی پہلی بیوی سے ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے، دوسری بیوی سے چار لڑکے دو لڑکیاں ہیں، پہلی بیوی کا انتقال ہوگیاہے اولاد زندہ ہیں، دوسری بیوی زندہ ہے تو ان سب کو وراثت میں حصہ ملے گا کہ نہیں ؟توکس کو کتنا ملے گا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم زید کے انتقال کے وقت اگر ان کے والدین میں سے کوئی زندہ نہیں تھے تو مرحوم زیدکے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدّمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعداور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 624 حصے کرکے 39 حصے مرحوم کی زندہ بیوہ کو،84حصے اس کی زندہ بیوی کے ہر ایک بیٹے کو،42 حصے اس کی ہر ایک بیٹی کو،110حصے مرحوم کی مرحومہ بیوی کے بیٹے کو اور55حصے اس کی بیٹی کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت: مرحوم زید، مسئلہ:624/208/8
بیوہ | بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | ||||||||
13 | 13 | 28 | 28 | 28 | 28 | 28 | 14 | 14 | 14 |
فوت شد | 39 | 84 | 84 | 84 | 84 | 84 | 42 | 42 | 42 |
میت:مرحومہ بیوی، مسئلہ:3، مف:13
بیٹا | بیٹی |
2 | 1 |
26 | 13 |
یعنی 100 روپے میں 6.25روپے مرحوم کی زندہ بیوہ کو،13.461روپے اس کی زندہ بیوی کے ہر ایک بیٹے کو،6.730روپے اس کی ہر ایک بیٹی کو،17.628روپے مرحوم کی مرحومہ بیوی کے بیٹے کو اور 8.814روپے اس کی بیٹی کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم۔
فتوی نمبر : 144406101872
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن