بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روایت مَنْ صَلَّی عَلِیَّ مَرَّۃً فَتَحَ اللّہُ لَه بَابًا مِّن الْعَافِیَة کی تحقیق


سوال

"مَنْ صَلَّی عَلِیَّ مَرَّۃً فَتَحَ اللّہُ لَه بَابًا مِّن الْعَافِیَة"

کیا یہ حدیث سندا صحیح ہے ؟ یہ کلاس نہم کی کتاب میں پڑھائی جاتی ہے۔ 

جواب

 مذكوره روايت  ، روافض کی مختلف کتب  میں بغير سند كے وارد ہوئی ہے، اور بطور حدیث بغير كسي سند کے علامہ عبد الرحمن  صفوری رحمہ اللہ (المتوفى: 894ھ)،  علامه سیوطی رحمہ اللہ  (المتوفى: 911ھ)، اور امام صالح بن عبد الله كتامي (المعروف بعماد )رحمه الله (المتوفی: 991ھ) کے ہاں  بھی  نقل ہوئی ہے، ان کی عبارت وحواله جات  ملاحظہ فرمائیں: 

"وعنه عليه السلام قال: من صلى علي فتح الله عليه بابا من العافية."

(نزهة المجالس للصفوري، باب فضل الصلاة والتسليم على سيد الأولين والآخرين سيدنا محمد صلي الله عليه وسلم، (2/ 85)، ط/ دار الکتب العلمية، بير وت)

(الحاوي للفتاوى للسيوطي، كتاب الأدب والرقاق، آخر العجاجة الزرنبية في السلالة الزينبية، (2/ 49)، ط/ دار الفكر للطباعة والنشر، بيروت)

(بستان الفقراء لعماد، الباب التاسع والأربعون، (2/ 179)، ط/دار الکتب العلمية، بير وت) 

اور اسي معني كي ايك روايت   ’’زکریا بن محمد بن محمود قزوینی‘‘ (المتوفي: 862ھ)  نے بھی ’مُفید العلوم‘‘ میں بطور حدیث نقل کی ہے، ان کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں :

"وقال: ما من مؤمن يصلي علي إلا فتح الله عليه بابا من العافية."

( مُفيد العلوم ومُبيد الهُموم، كتاب الأوراد، الباب الحادى عشرفي الصلاة على النبي صلي الله عليه وسلم، (ص: 147)، ط/ دار الكتب العلمية 1405ه)

لیکن تلاش کے باوجود اس کی کوئی معتبر سند  ہمیں نہیں مل سکی ، اس لیے جب تک ان الفاظ کا مستند سند سے وارد ہونا ثابت نہ ہوجائے تب تک ان الفاظ کو بطور حدیث بیان کرنے سے گریز کیا جائے۔

ذیل میں درود شریف کے فضائل پر مشتمل چند  مستند روایات ملاحظہ فرمائیں : 

(1)"وَعَنْ اَبِیْ ھُرَيرَۃَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ عَشْرًا."(صحیح مسلم)

"ترجمہ: اور حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ "

(2)"وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَنْ صَلَّی عَلَیَّ صَلَاۃً وَّاحِدَۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ عَشْرَ صَلٰواتٍ وَحُطَّتْ عَنْہُ عَشْرُ خَطِیْأَتٍ وَرَفَعْتُ لَہ، عَشْرُ دَرَجَاتٍ ."(رواہ النسائی )

"ترجمہ:حضرت انس (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس (مرتبہ) رحمتیں نازل فرمائے گا، اس کے دس گناہوں کو معاف کرے گا اور (تقرب الی اللہ کے سلسلے میں) اس کے دس درجے بلند کرے گا۔ "

(3) "وَعَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ کُنْتُ اُصَلِّی وَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم حَاضِرٌ وَاَبُوْبَکْرٍ وَ عُمُرُ مَعَهُ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَی اﷲِ تَعَالٰی ثُمَّ الصَّلَاۃِ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِیْ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیه وسلم سَلْ تُعْطَهْ سَلْ تُعْطَهْ ." (رواہ الترمذی)

"ترجمہ:اور حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ (ایک روز) میں نماز پڑھ رہا تھا رحمت عالم ﷺ (بھی وہیں) تشریف فرما تھے اور آپ ﷺ کے پاس حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر (رضی اللہ عنہما) بھی حاضر تھے، چناچہ (نماز کے بعد) جب میں بیٹھا تو اللہ جل شانہ کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور پھر رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجا، اس کے بعد میں اپنے (دینی و دنیاوی مقاصد کے) لیے  مانگنے لگا ( یہ دیکھ کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ  مانگو ! دئیے جاؤ گے، مانگو! دیئے جاؤ گے (یعنی دعا مانگو ضرور قبول ہوگی) ۔  "

(4) "وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَوْلَی النَّاسَ بِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَکْثَرُ ھُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً."(رواہ الترمذی)

"ترجمہ:اور حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا  قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو مجھ  پر کثرت سے درود پڑھتے ہوں گے۔"

(مشکوۃ المصابیح کتاب الصلوۃ ، باب الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم، (ص:87 ) ، ط/  قدیمی کتب خانہ )

فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144407102133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں