بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درود شریف کی فضیلت


سوال

میں صبح و شام کے اذکار اکثر کرتا ہوں اس کے علاوہ جب بھی ذکر کا خیال اتا ہے تو دورد پاک پڑھنے کی عادت بن چکی ہے،اور پھر پڑھتا رہتا ہوں،کیا یہ ٹھیک عمل ہے؟اور کیا یہ ذکر کے زمرے میں آتا ہے؟راہ نمائ فرمائیں۔

جواب

نبی کریم ﷺپر درود پاک پڑھنے کا حکم قرآن کریم میں دیا گیا ہے، سورہ احزاب میں اللہ تعالیٰ نے صلوٰۃ  کی نسبت اولاًاپنی طرف فرمائی ہے، اس کے بعداپنی نورانی مخلوق فرشتوں کی طرف، پھر اہلِ ایمان کو حکم فرمایاکہ اے مؤمنو! تم بھی درود بھیجو، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"{إِنَّ اللّٰهَ وَمَلَائِکَتَه یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ  یَٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا}."

ترجمہ : "بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں ان پیغمبر پر،اے ایمان والو تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو ۔"(بیان القرآن)

سنن الترمذی میں ہے:

'' قال أبي: قلت: يا رسول الله إني أكثر الصلاة عليك، فكم أجعل لك من صلاتي ؟ فقال: ما شئت، قال: قلت: الربع؟ قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك! قلت: النصف؟ قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك! قال: قلت: فالثلثين؟ قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك! قلت: أجعل لك صلاتي كلها، قال: إذا تكفى همك، ويغفر لك ذنبك'' . قال أبو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.''
ترجمہ:" حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا:  اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں آپ پر کثرت سے درود بھیجتاہوں، اپنی دعا میں کتنا وقت درود کے لیے خاص کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جتنا تم چاہو۔ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: کیا ایک چوتھائی صحیح ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اگر اس سے زیادہ کرو تو تمہارے لیے اور اچھاہے! میں نے عرض کیا: نصف وقت مقرر کرلوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اس سے زیادہ کرو تو تمہارے لیے اور اچھا ہے! میں نے عرض کیا: دو تہائی وقت مقرر کردوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جتنا تم چاہو، لیکن اس سے زیادہ کرو تو تمہارے لیے ہی بہتر ہے۔میں نے عرض کیا: میں اپنی ساری دعا کا وقت درود کے لیے وقف کرتاہوں! اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: یہ تیرے سارے دکھوں اور غموں کے لیے کافی ہوگا، اور تیرے گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا۔"

"وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیه وسلم اَوْلَي النَّاسَ بِي یَوْمَ الْقِیَامَةِ اَکْثَرُ هُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً". (رواہ الترمذی)

ترجمہ:"اور حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا  قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو مجھ  پر کثرت سے درود پڑھتے ہوں گے۔"

(مشکوۃ المصابیح کتاب الصلوۃ ، باب الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم ص:87  ط: قدیمی کتب خانہ )

لہذاسائل کا درود پڑھتے رہنا باعث خیروبرکت اور موجب ثواب ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں