ہمارے ٹرک ڈرائیور کی ایک یونین ہے اور اس کا ایک صدر ہےجو ڈرائیوروں سے پیسے جمع کرتاہے اور ڈرائیوروں کو جہاز والوں سے کام دلواتا ہے اور اگر باہر سے کوئی ڈرائیور آتا ہے یعنی ہمارے یونین کا نہیں ہوتا ہے تو وہ صدر اس سے الگ پیسے لیتا ہے، تو کیا صدر کے لیے یہ پیسے لینا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر یونین کے صدر کا تمام ڈرائیوروں سے ( خواہ وہ ڈرائیور یونین کا ممبر ہو یا یونین سے باہر کا ہو، اس سے) یہ معاہدہ ہوا کہ میں کام دلواؤں گا اور اس کی مقررہ اجرت یا کمیشن لوں گا تو یہ جائز ہے، باقی اگر یونین کا طے شدہ ضابطہ یہ ہے کہ یونین کا صدر صرف یونین کے ڈرائیوروں کو کام دےگا، یونین سے باہر کسی کو نہیں دےگا تو اس صورت میں صدر کا مذکورہ یونین سے باہر کسی ڈرائیور کو کام دینا معاہدہ کے خلاف ہوگا، باقی معاہدہ کرنے کے بعد کام دینے پر جو بھی اجرت مقرر ہوئی ہے وہ لینا جائز ہوگا۔
رد المحتار میں ہے
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا، فذاك حرام عليهم."
(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الاجارة،مطلب في أجرة الدلال،63/6، سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144311101342
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن